بیجنگ(شِنہوا)چینی سائنسدانوں نے ہمالیہ کے مشرقی سلسلے میں زلزلے کی سرگرمیوں کے پس پردہ کلیدی میکانزم کا پتہ لگایا ہے، جو زمین کی اس منفرد پہاڑی پٹی کے زلزلے کے خطرات اور بلندی کے عمل دونوں کو سمجھنے کے لئے نئی بصیرت فراہم کرتا ہے۔ یہ تحقیق حال ہی میں جریدے نیشنل سائنس ریویو میں شائع ہوئی ہے۔
ہمالیہ کی وقوع پذیری بھارتی اور یوریشیائی ٹیکٹونک پلیٹس کے ٹکراؤ سے ہوئی، جہاں سائنسدانوں کو اس سلسلے کے وسطی حصے میں زلزلے کے وقوع پذیر ہونے کے عمل کا نسبتاً واضح علم ہے، وہیں زیادہ پیچیدہ ٹیکٹونک ساخت والا مشرقی حصہ اب تک بڑی حد تک غیر دریافت شدہ رہا ہے۔
چینی اکیڈمی آف سائنسز کے انسٹی ٹیوٹ آف تبتن پلیٹو ریسرچ کے محققین نے ہمالیہ کےمشرقی حصے میں نصب نئے براڈبینڈ زلزلہ آلات سے حاصل شدہ ڈیٹا کی مدد سے علاقائی دباؤ کے فیلڈ کا تجزیہ کیا اور ٹکرانے والی پلیٹوں کی مفصل ساختی معلومات حاصل کیں۔
تحقیق کے مطابق زلزلے کے مرکز سے اخذ کردہ دباؤ کا فیلڈ ظاہر کرتا ہے کہ علاقے میں شمال-جنوب سمت میں افقی دباؤ غالب ہے۔
مشرقی ہمالیہ میں جنوب سے شمال کی جانب مطالعے سے یہ پتہ چلا کہ بھارتی زمین کی پرت تقریباً افقی زاویے سے یوریشیائی پلیٹ کے نیچے داخل ہو رہی ہے اور پلیٹ کے باہمی رابطے میں ایک فلیٹ-ریمپ نما ساخت موجود ہے۔
محققین نے بتایا کہ شمال-جنوب سمت میں یہ غالب دباؤ، بھارتی پلیٹ کے ہلکے زاویے سے نیچے دبنے کے ساتھ مل کر مشرقی ہمالیہ کے نیچے وسیع پہاڑی سلسلوں کے اٹھنے اور بڑے زلزلے کے وقوع پذیر ہونے کی وضاحت کر سکتا ہے۔
تحقیق کے مرکزی مصنف بائی لنگ نے کہا کہ اگلے مرحلے میں ہم یہ تحقیق کریں گے کہ کس طرح براعظمی ٹکراؤ زلزلہ کی سرگرمی اور پلیٹو کے ارتقا دونوں کو متاثر کرتا ہے۔


