پیر, نومبر 17, 2025
ہومتازہ ترینچینی ریشم اور بنینی ملبوسات کا امتزاج، فیشن شو ثقافتوں کا خوبصورت...

چینی ریشم اور بنینی ملبوسات کا امتزاج، فیشن شو ثقافتوں کا خوبصورت ملاپ بن گیا

مغربی افریقہ کے ملک بنین کے جنوبی شہر کوتونو میں واقع پالے دے کانگغے کے مرکزی چوک میں شام ڈھلتے ہی فضا پرجوش سرگوشیوں سے گونج اٹھی۔ نیلگوں شام کے سائے تلے روایتی چینی لباس کی دلکش نزاکت بنینی ملبوسات کے شوخ اور چمکدار رنگوں کے ساتھ گھل مل گئی۔ یوں چین بنین فیشن شو نے ایک ایسا دلفریب منظر پیش کیا جس نے ہفتہ کی رات کو روشنی اور رنگوں سے جگمگا دیا۔

موسیقی کی متوازن دُھن اور ماڈلز کے پُراعتماد انداز کے ساتھ تقریباً سو دلکش ملبوسات اسٹیج پر جلوہ گر ہوئے۔ ان کے رنگ اور نقش و نگار روشنیوں کے نیچے چمک رہے تھے۔ تقریب میں شریک تقریباً آٹھ سو مہمانوں نے تحسین بھری نگاہوں سے وہ منظر دیکھا جب چینی اور بنینی انداز ایک رنگین ہم آہنگی میں ڈھل گئے۔

یہ فیشن شو چینی ثقافتی مرکز بنین اور یونیورسٹی آف ابومی کالاوی کے کنفیوشس انسٹیٹیوٹ کے اشتراک سے منعقد ہوا۔ یہ تقریب ثقافتی مکالمے کو گہرا کرنے کی ایک اور تخلیقی کوشش تھی۔ ایک ایسا جشن جس میں چینی کشادگی اور بنینی فنکاری مشترکہ تخیل کے دھاگوں سے جڑ کر ایک خوبصورت امتزاج میں ڈھل گئی۔

بنین کے ثقافتی ماہر ایزیکیئل ڈوہونگے نے کہا کہ اس شو نے "چینی ریشم اور بنینی بُنے ہوئے کپڑے کے درمیان دوستی کے پُل بُن دئیے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ فیشن ایک عالمی زبان ہے جو مختلف ثقافتوں کو جوڑنے اور شناختوں کو نکھارنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔

تاؤ جیائی کنفیوشس انسٹیٹیوٹ میں استاد ہیں۔ ان کے مطابق اس تقریب کا مقصد محض خوبصورتی کا اظہار نہیں بلکہ خوبصورتی اور ڈیزائن کے ذریعے چین اور بنین کے عوام کے درمیان باہمی تفہیم کو مزید گہرا کرنا تھا۔

کوتونو، بنین سے شِنہوا نیوز ایجنسی کے نمائندوں کی رپورٹ

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

ٹیکسٹ آن سکرین:

افریقی شہر کوتونو میں شام ڈھلتے ہی فضا پرجوش سرگوشیوں سے گونج اٹھی

یہ نیلگوں شام میں چینی اور بنینی لباس کے امتزاج کا حسین منظر تھا

چین بنین فیشن شو رنگ اور روشنی کا شاندار نظارہ ثابت ہوا

تقریب میں تقریباً ایک سو دلکش ملبوسات کی نمائش کی گئی

ماڈلز کے پُراعتماد قدم موسیقی کے ساتھ ہم آہنگ تھے

آٹھ سو کے لگ بھگ مہمانوں نے اس خوبصورت تقریب کو دیکھا

شو کا انعقاد چینی ثقافتی مرکز اور کنفیوشس انسٹیٹیوٹ نےاشتراک سے کیا

یہ دونوں ممالک میں ثقافتی مکالمے کو گہرا کرنے کی تخلیقی کوشش تھی

بنین کے ثقافتی ماہر ایزیکیئل ڈوہونگے نےفیشن کو ثقافتیں جوڑنے والی عالمی زبان قرار دیا

کنفیوشس استاد تاؤ جیائی اسے باہمی تفہیم گہرا کرنے کی کاوش سمجھتے ہیں

شنہوا
+ posts
متعلقہ تحاریر
- Advertisment -
Google search engine

متعلقہ خبریں

error: Content is protected !!