بیلم،برازیل(شِنہوا)بڑھتے ہوئے عالمی درجہ حرارت اور تیزی سے سنگین ہوتی موسمیاتی آفات کے بیچ اقوام متحدہ کی 30ویں موسمیاتی تبدیلی کانفرنس کوپ 30 کا یہاں آغاز ہوگیا ہےجس کا مقصد ماحولیاتی اقدامات کو بین الاقوامی ترجیحات کے مرکز میں واپس لانا ہے۔
2 ہفتوں پر مشتمل یہ اجلاس ایک ایسے اہم موڑ پر ہو رہا ہے جب بڑھتے ہوئے یک طرفہ رجحانات کے باعث سرحدوں سے ماورا بحران سے نمٹنے کی اجتماعی کوششوں کو نقصان پہنچنے کا خطرہ لاحق ہے۔ یہ ایک دہائی قبل منظور کئے گئے پیرس معاہدے سے امریکی انتظامیہ کے ایک بار پھر دستبردار ہونے کے بعد پہلا اجتماع بھی ہے۔
افتتاحی تقریب سے کوپ 30کے صدر آندرے کوریا ڈو لاگو نے کہا کہ موسمیاتی تبدیلی کے خلاف جنگ میں کثیرالجہتی یقیناً آگے بڑھنے کا راستہ ہے۔
کوریا ڈو لاگو نے کہا کہ حالیہ مشکلات کے باوجود دنیا بھر کی آبادیوں کے رہنے کے حالات میں بہتری لائی جا سکتی ہے اور یہ سلسلہ جاری رہنا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ سائنس، تعلیم اور ثقافت ہی وہ راستہ ہے جس پر ہمیں چلنا چاہیے۔
اقوام متحدہ کے فریم ورک کنونشن برائے ماحولیاتی تبدیلی (یو این ایف سی سی سی) کے ایگزیکٹو سیکرٹری سائمن سٹیل نے بھی یہی رائے پیش کی۔ انہوں نے کہا کہ ہم بیلم میں ایمازون کے دہانے پر موجود ہیں، جیسے دریا کو ہزاروں شاخوں سے سہارا اور توانائی ملتی ہے، اسی طرح کوپ کے عمل کو بھی بین الاقوامی تعاون کے کئی دھاروں سے طاقت حاصل ہونی چاہیے۔


