کویت مشرقِ وسطیٰ کے خلیجی علاقے میں واقع ہے۔ یہ ایک صحرائی خطہ ہے جہاں شدید گرمی پڑتی ہے اور گرمیوں میں بارش نہ ہونے کے برابر ہوتی ہے۔
لیکن جنوبی احمدی گورنریٹ میں کسان ساری العزمی 85 ہزار مربع میٹر رقبے پر پھیلے اپنے فارم میں سرسبز اور پھلدار فصلیں اُگا رہے ہیں۔
ساری العزمی نے بتایا کہ یہاں 30 سے زائد اقسام کے پھل اور سبزیاں اگتی ہیں جیسے سنترا، کیلا اور انجیر۔ وہ کہتے ہیں کہ میں موسم کے مطابق مختلف اقسام کی پیداوار فروخت کرتا ہوں۔
ماضی میں سخت موسمی حالات کی وجہ سے بڑے پیمانے پر زراعت تقریباً ناممکن تھی۔ تاہم یہ صورتحال اس وقت بدلی جب العزمی نے چین میں منعقد ہونے والے عالمی تجارتی میلے "کانٹن فیئر” میں شرکت کی۔ وہاں انہوں نے جدید گرین ہاؤس تعمیراتی ٹیکنالوجیز دیکھیں اور پانی ٹھنڈا کرنے والے خودکار گردشی نظام سے متاثر ہو کر اسے اپنے ملک میں آزمانے کا فیصلہ کیا۔
چینی ساختہ سازوسامان کی مدد سے ان کے فارم کے ٹھنڈک اور ہوادار رکھنے والے نظام گرین ہاؤسز کا درجہ حرارت تقریباً 30 ڈگری سیلسیس پر رکھتے ہیں اور خاص طور پر ایسے وقت میں بھی جب باہر کا درجہ حرارت 50 ڈگری کے قریب پہنچ جائے۔ اس طرح انہوں نے ریگستان میں سبز و شاداب فارم کا خواب حقیقت میں بدل دیا۔
ساؤنڈ بائٹ (عربی): ساری العزمی، کویتی کسان
"ہم نے سال 2016 میں اپنا زرعی نظام تیار کرنا شروع کیا۔ اس مقصد کے لئے ہم نے چین سمیت کئی ممالک کا دورہ کیا۔ خاص طور پر گوانگ ژو گئے جو اپنی جدید زرعی صنعت کے لئے مشہور ہے۔ وہاں ہم نے جدید زرعی ٹیکنالوجیز سیکھیں اور کئی آلات کویت لے آئے۔ سال 2026 میں میرا ارادہ ہے کہ دوبارہ چین جاؤں تاکہ مزید جدید سازوسامان حاصل کر سکوں۔
ہمارا فارم الوفرا کے زرعی علاقے میں واقع ہے جو تقریباً 85 ہزار مربع میٹر پر پھیلا ہوا ہے۔ اس میں 248 گرین ہاؤسز ہیں جن میں سے چار پھلوں کی کاشت کے لئے مخصوص ہیں جبکہ 18 گرین ہاؤسز میں کیلے اُگائے جاتے ہیں۔ میں پہلا کویتی کسان ہوں جس نے ملک میں کامیابی سے کیلے اُگائے۔ تجربہ صرف آٹھ پودوں سے شروع کیا تھا، پھر پودوں کی تیز افزائش نے اس کا پھیلاؤ آسان بنا دیا۔ کیلا گرین ہاؤس میں کاشت کے لئے خاص طور پر موزوں ہے کیونکہ اس کی اونچائی نسبتاً کم، تقریباً 1.7 میٹر ہے جو اسے اندرونی ماحول میں پھلنے پھولنے کے قابل بناتی ہے۔
ہمارا فارم کھیرا، ٹماٹر، شملہ مرچ اور بینگن پیدا کرتا ہے۔ یومیہ پیداوار 800 سے 1200 کارٹن تک ہوتی ہے جبکہ گرمیوں میں صرف کھیروں کی پیداوار 12 ہزار کارٹن تک پہنچ جاتی ہے۔ سردیوں میں ہم موسمی زرعی کیلنڈر پر عمل کرتے ہیں تاکہ پیداوار میں تسلسل برقرار رہے اور ہماری مصنوعات سال بھر منڈی میں دستیاب رہیں۔”
احمدی، کویت سے شِنہوا نیوز ایجنسی کے نمائندوں کی رپورٹ
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ٹیکسٹ آن سکرین:
چین کے تعاون سے کویتی زراعت نے ترقی کی نئی مثال قائم کر دی
کویت کے تپتے ریگستان میں سرسبز و شاداب فصلیں لہلہانے لگیں
احمدی گورنریٹ کے وسط میں 85 ہزار مربع میٹر پر مشتمل فارم
کسان ساری العزمی نے زراعت کا خواب حقیقت میں بدل دیا
سخت گرمی کے باوجود گرین ہاؤس ٹیکنالوجی نے ناممکن کو ممکن بنا دیا
خودکار ٹھنڈک اور ہوا کا نظام گرمی میں بھی 30 ڈگری برقرار رکھتا ہے
یہاں 30 سے زائد اقسام کے پھل اور سبزیاں اُگائی جا رہی ہیں
گوانگ ژو کے دورے نے کویتی کسان کے لئے نئی راہیں کھول دیں
مختلف سبزیوں اور پھلوں کی یومیہ پیداوار 800 سے 1200 کارٹن تک ہوتی ہے
جدید ٹیکنالوجی سے کویت کا ریگستان ماحول دوست مستقبل کی علامت بن گیا



