جمعرات, نومبر 6, 2025
ہومLatestخطے میں امن و مکالمے کا فروغ، صدر مملکت کی قطر کے...

خطے میں امن و مکالمے کا فروغ، صدر مملکت کی قطر کے تعمیری کردار کی تعریف

دوحہ: صدر آصف علی زرداری نے خطے میں امن و مکالمے کے فروغ کیلئے قطر کے تعمیری کردار کی تعریف کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان اور قطر کے درمیان شراکت علاقائی امن، توانائی کے تحفظ و سماجی ترقی کیلئے سٹرٹیجک اہمیت کی حامل ہے، پاکستان اور خلیجی ممالک کے درمیان افرادی قوت، مہارت و سرمایہ کاری میں تعاون بڑھ سکتا ہے، جدید مہارتی تربیت، ڈیجیٹل روزگار، کاروباری منصوبوں کے ذریعے نوجوانوں کو بہتر مستقبل سے جوڑ رہے ہیں، ایسا پاکستان چاہتے ہیں جہاں ہر خاندان کو سماجی تحفظ ہو، خواتین معاشی طور پر خود مختار ہوں اور نوجوانوں کو باعزت روزگار ملے۔

قطری میڈیا کو انٹرویو میں صدر زرداری نے کہا کہ قطر نے خطے میں امن کیلئے اہم ثالث کا کردار ادا کیا ہے، خصوصا حماس اور عالمی فریقین کے درمیان مذاکرات میں سہولت فراہمی ، امریکہ اورطالبان کے درمیان مذاکرات کی میزبانی کی جس سے افغان امن عمل کی راہ ہموار اور پاکستان کے علاقائی تحفظات سے متعلق اہم پیش رفت ہوئی۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان اور قطر کے درمیان گہری اور کثیرجہت شراکت مشترکہ مذہب، ثقافت اور باہمی احترام پر مبنی ہے۔

انہوں نے کہا کہ 1972ء میں سفارتی تعلقات کے قیام کے بعد سے دونوں ممالک نے سیاسی، معاشی، دفاعی، توانائی اور انسانی شعبوں میں تعاون کو مسلسل بڑھایا ہے،موجودہ جغرافیائی و سیاسی صورتحال میں یہ شراکت علاقائی امن، توانائی کے تحفظ اور سماجی ترقی کیلئے سٹریٹجک اہمیت کی حامل ہے۔

انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک قطر میں پاکستانی افرادی قوت کی خدمات کو قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں اور تربیت و سماجی تحفظ کے شعبوں میں تعاون بڑھانے پر غور کر رہے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ قطر میں مقیم پاکستانی برادری ہمارے دیرینہ تعلقات کا مضبوط پل ہے، اس کی محنت اور پیشہ ورانہ صلاحیتوں کا قطر کی غیر معمولی ترقی میں اہم حصہ ہے جبکہ اس کی ترسیلات اور مہارت پاکستان کی معیشت اور عوامی روابط کو مضبوط بناتی ہیں۔

صدر نے کہا کہ ہم اپنے ورکرز کی مہارت میں اضافے اور انہیں باضابطہ بینکنگ چینلز کے استعمال میں مدد دے رہے ہیں تاکہ وہ بیرون ملک بہتر مواقع حاصل کر سکیں اور اپنے خاندانوں اور ملکی معیشت کو زیادہ موثر انداز میں سہارا دے سکیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اور خلیجی ممالک افرادی قوت کی دستیابی، مہارت کے فروغ اور پائیدار سرمایہ کاری میں تعاون بڑھا سکتے ہیں، موسمیاتی موافق انفراسٹرکچر اور سماجی تحفظ پر مشترکہ اقدام خطے کے استحکام کو مضبوط بنائے گا۔

صدر مملکت نے بتایا کہ ہم غربت، تعلیم اور صحت مسائل کوسماجی تحفظ اور انسانی وسیلے میں سرمایہ کاری کے ذریعے حل کر رہے ہیں، بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کے تحت 90لاکھ سے زائد خاندانوں کو براہِ راست مالی امداد فراہم کی جا رہی ہے جبکہ وسیلہ تعلیم اور نشوونما جیسے پروگرام بچوں کی تعلیم اور غذائی معیار کو بہتر بنا رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کی سماجی پالیسی دوحہ اعلامئے کے اس اصول کے مطابق ہے جس میں یونیورسل سوشل پروٹیکشن اور جامع معاشی بحالی پر زور دیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ قومی سماجی اقتصادی نظام مکمل طور پر ڈیجیٹل ہو چکا ہے، بچوں، معذور افراد، آفات سے متاثرہ خاندانوں اور خواتین کی ڈیجیٹل مالی شمولیت کے لیے نئے پروگراموں پر عملدرآمد ہورہا ہے، پاکستان کا موقف ہے کہ سماجی تحفظ اور روزگار کے مواقع ایک ساتھ آگے بڑھنے چاہئیں۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کے نوجوان ہماری ترقیاتی حکمت عملی کا مرکز ہیں ہم جدید مہارت کی تربیت، ڈیجیٹل روزگار، کاروباری منصوبوں اور غیر رسمی کام کی باضابطہ حیثیت کے ذریعے نوجوانوں کو بہتر مستقبل سے جوڑ رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہم ایسا پاکستان چاہتے ہیں جہاں ہر خاندان کو سماجی تحفظ ہو، خواتین معاشی طور پر خود مختار ہوں اور نوجوانوں کو باعزت روزگار ملے۔

+ posts
متعلقہ تحاریر
- Advertisment -
Google search engine

متعلقہ خبریں

error: Content is protected !!