ہفتہ, اکتوبر 25, 2025
ہومLatestہیلتھ کیئر سسٹم کا مطلب صرف ہسپتال بنانا نہیں، عوام کو بیماریوں...

ہیلتھ کیئر سسٹم کا مطلب صرف ہسپتال بنانا نہیں، عوام کو بیماریوں سے محفوظ رکھنا بھی ہے، مصطفی کمال

کراچی: وفاقی وزیر صحت مصطفی کمال نے کہا ہے کہ پاکستان میں ہیلتھ نہیں سک کیئر سسٹم ہے، ہیلتھ کیئر سسٹم کا مطلب صرف ہسپتال بنانا نہیں عوام کو بیماریوں سے محفوظ رکھنا بھی ہے، چھاتی کے سرطان کی بروقت تشخیص و علاج سے قیمتی زندگیاں بچائی جاسکتی ہیں، اسلام آباد سے کراچی آنیوالی پرواز میں چھاتی کے سرطان بارے آگاہی پیغام نشر کرنا مثبت قدم ہے، ہر فرد کو مرض کیخلاف معلومات ہونی چاہئیں، آئندہ 10سالوں میں دنیا بھر میں ویکسین کے ذریعے کینسر سے اموات میں نمایاں کمی آنے کی توقع ہے۔

میمن میڈیکل انسٹیٹیوٹ کراچی میں منعقدہ بریسٹ کینسر آگاہی سیشن سے خطاب کرتے ہوئے مصطفی کمال نے کہا کہ خواتین کا شرم و خوف کے بیماری پر بات نہ کرنا بروقت علاج میں سب سے بڑی رکاوٹ ہے۔

انہوں نے بتایا کہ پمز ہسپتال میں چھاتی کے سرطان کی تشخیص کیلئے مکمل نظام موجود ہے تاہم مرض کیخلاف ملک گیر سطح پر آگاہی پھیلانے کی ضرورت ہے، اب وقت آگیا ہے کہ مرد حضرات بھی اپنی گھروں کی خواتین کو بریسٹ کینسر سکریننگ کی طرف متوجہ کریں۔

انہوں نے بتایا کہ عالمی ادارہ صحت کے مطابق ایک کروڑ 30لاکھ افراد صحت کے مسائل کے باعث غربت کی سطح پر پہنچ چکے ہیں، ایک ماں جب بیماری میں مبتلا ہوتی ہے تو صرف وہ نہیں بلکہ پورا خاندان متاثر ہوتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ خوشی ہوئی اسلام آباد سے کراچی آنیوالی پرواز میں چھاتی کے سرطان سے متعلق آگاہی پیغام نشر کیا گیا، یہ ایک مثبت قدم ہے، پاکستان میں ہر فرد کو اس مرض کیخلاف معلومات ہونی چاہئیں، لوگ حکومت کو صحت کے مسائل کا ذمہ دار ٹھہراتے ہیں، مگر نجی اور سرکاری دونوں ہسپتالوں میں نظام اس قدر کمزور ہے کہ لاکھوں روپے خرچ کرنے کے باوجود مریضوں کو گھنٹوں انتظار کرنا پڑتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ایک ڈاکٹر کو اوسطا 34 سے 40 مریض دیکھنے چاہئیں، مگر اب وہ 250 مریضوں تک کا معائنہ کرنے پر مجبور ہیں جس سے مریض مطمئن نہیں ہو پاتے۔

انہوں نے کہا کہ ہیلتھ کیئر سسٹم کا مطلب صرف ہسپتال بنانا نہیں بلکہ عوام کو بیماریوں سے محفوظ رکھنا ہے۔ لیکن پاکستان میں ہم مریضوں کے علاج کا انتظام کرتے ہیں، بیماریوں سے بچا ئوکا نہیں، یہ ہیلتھ کیئر نہیں بلکہ سِک کیئر سسٹم آف پاکستان ہے۔

انہوں نے کہا کہ 70فیصد امراض آلودہ پانی پینے سے پیدا ہوتے ہیں۔ گلگت بلتستان کے کئی علاقوں میں گھروں کے بیت الخلا کا پانی پینے کے پانی میں شامل ہو جاتا ہے، کیونکہ ٹریٹمنٹ پلانٹس اور سیوریج سسٹم نہ ہونے کے برابر ہیں۔

انہوں نے زور دیا کہ لوکل گورنمنٹ اور صوبائی حکومتوں کو واٹر ٹریٹمنٹ اور سیوریج نظام کی بہتری پر فوری توجہ دینی چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ طبی ماہرین کے مطابق آئندہ دس سالوں میں دنیا بھر میں ویکسینز کے ذریعے کینسر سے اموات میں نمایاں کمی آنے کی توقع ہے، مگر پاکستان میں ابھی تک نئی ویکسینز کے خلاف سازش اور پروپیگنڈا کیا جاتا ہے۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ دنیا میں سروائیکل کینسر کی ویکسین 20سال پہلے متعارف ہوئی تھی، مگر پاکستان میں بہت تاخیر سے آئی۔ یو اے ای، قطر، سعودی عرب اور انڈونیشیا جیسے ممالک اس ویکسین کو معمول کے طور پر استعمال کر رہے ہیں لیکن پاکستان میں اب بھی بحث جاری ہے کہ یہ حلال ہے یا حرام، نتیجتاً ملک میں سالانہ 25ہزار خواتین اس مرض سے جان گنواتی ہیں۔

+ posts
متعلقہ تحاریر
- Advertisment -
Google search engine

متعلقہ خبریں

error: Content is protected !!