Thursday, October 23, 2025
ہومLatestشمالی غزہ میں امداد کی رسد اب بھی ایک بڑا چیلنج ہے،اقوام...

شمالی غزہ میں امداد کی رسد اب بھی ایک بڑا چیلنج ہے،اقوام متحدہ

اقوام متحدہ(شِنہوا)اقوام متحدہ کے امدادی اداروں نے کہا ہے کہ شمالی غزہ میں ضروری امداد پہنچانا اب بھی ایک بڑا چیلنج ہے حالانکہ جنگ بندی کو نافذ ہوئے 10 دن سے زیادہ گزر چکے ہیں۔

اقوام متحدہ کے رابطہ دفتر برائے انسانی امور (او سی ایچ اے) نے بتایا کہ 10 اکتوبر کو جنگ بندی کے نفاذ کے بعد سے اقوام متحدہ اور اس کے شراکت داروں نے بالخصوص غزہ کی پٹی کے وسطی اور جنوبی علاقوں میں امدادی کارروائیوں کو بڑھانے میں پیش رفت کی ہے۔

تاہم شمالی علاقے تک براہ راست رسائی فراہم کرنے والی زیکیم اور ایریز سرحدی گزرگاہوں کی مسلسل بندش امداد کی ترسیل کو انتہائی مشکل بنا رہی ہے۔

اسی دوران غزہ کے اندر آبادی کی نقل و حرکت پر نظر رکھنے والے اقوام متحدہ کے شراکت داروں نے بتایا کہ 10 اکتوبر کے بعد سے 4 لاکھ 25 ہزار سے زیادہ افراد جنوب سے شمالی حصے کی طرف منتقل ہوئے ہیں۔

حال ہی میں غزہ سے واپس آنے والے اقوام متحدہ کے پاپولیشن فنڈ کے نائب ایگزیکٹو ڈائریکٹر اینڈریو سیبرٹن نے صحافیوں کو بتایا کہ ادارہ گزشتہ ہفتے کریم شالوم / کریم ابو سالم گزرگاہ کے ذریعے کچھ امداد پہنچانے میں کامیاب ہوا۔

انڈریو سیبرٹن نے کہا کہ ہم نے انکیوبیٹرز، زچگی کے بستر اور حمل کی نگرانی کے آلات ہسپتالوں میں تقسیم کئے ہیں جو کہ غزہ کے اندر پہلے سے موجود تھے۔ تاہم جنگ بندی کے بعد غزہ میں داخل ہونے والی امداد کی مقدار ضرورت کے مقابلے میں انتہائی ناکافی ہے۔

او سی ایچ اے نے کہا کہ منگل کے روز غزہ کے اندر اسرائیلی حکام سے 10 انسانی مشنوں نے رابطہ کیا جن میں سے 6 کو سہولت فراہم کی گئی جن میں پانی کے ٹینک، حفظان صحت کی کٹس اور ایندھن کو غزہ میں داخلے کے راستوں سے جمع کرنا شامل تھا۔

شنہوا
+ posts
متعلقہ تحاریر
- Advertisment -
Google search engine

متعلقہ خبریں

error: Content is protected !!