فیلڈ مارشل سید عاصم منیر نے واضح کیا ہے کہ اسلام کی غلط تشریح کرنیوالے دہشت گردوں کے سامنے نہیں جھکیں گے، دشمن کی ہر پراکسی کو خاک میں ملا دیا جائیگا، افغان طالبان پاکستان میں گھنائونے حملے کرنے والی پراکسیز کو لگام ڈالیں، دائمی تشدد کی بجائے باہمی سلامتی کا انتخاب کیا جائے، بھارتی فوجی قیادت کو خبردار کرتا ہوں دونوں ممالک میں جنگ کی گنجائش نہیں، کشیدگی خطے و بیرونی دنیا کیلئے تباہ کن نتائج کا باعث بن سکتی ہے، دشمن کی چھوٹی سی اشتعال انگیزی کا بھی فیصلہ کن جواب دیا جائے گا، اپنی مقدس سرزمین کا ایک انچ بھی دشمن کے حوالے نہیں ہونے دیں گے، پاکستان کیساتھ بنیادی مسائل کو عالمی اصولوں کے مطابق برابری و باہمی احترام کی بنیاد پر حل کیا جائے، چین کے ساتھ تاریخی و اسٹریٹجک تعاون پر مبنی شراکت داری و دوستی پر فخر ہے، امریکہ کیساتھ مضبوط و بڑھتے تعلقات کو دوبارہ متحرک کرنا حوصلہ افزا اور خوش آئند پیش رفت ہے، کشمیریوں کی سیاسی، سفارتی اور اخلاقی حمایت جاری رکھیں گے، امید ہے غزہ میں انسانی بنیادوں پر امداد و تعمیر نو کا عمل جاری رہیگا، فلسطینی امن سے رہ سکیں گے، سفارتی، اقتصادی و عسکری کامیابیاں اور صلاحیتیں پاکستان کو انشا اللہ ترقی کی بلند منزلوں تک لے جائیں گی۔
ہفتے کو پی ایم اے کاکول میں 152ویں لانگ کورس کی پاسنگ آئوٹ پریڈ سے خطاب کرتے ہوئے فیلڈ مارشل سید عاصم منیر نے کہا کہ پاکستان ملٹری اکیڈمی کی پاسنگ آئوٹ پریڈ کا معائنہ کرنا میرے لئے انتہائی اعزاز اور باعث فخر ہے، میں بنگلہ دیش، عراق، مالی، مالدیپ، نائیجیریا، نیپال، فلسطین، قطر، سری لنکا اور یمن سے تعلق رکھنے والے کیڈٹس کو بھی اس عظیم ادارے سے تربیت مکمل کرنے پر مبارکباد پیش کرتا ہوں۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کے قیام سے اب تک افواجِ پاکستان نے قوم کی مکمل حمایت کیساتھ وطن عزیز کے بیرونی ور اندرونی دفاع میں کوئی کسر نہیں چھوڑی، حالیہ آپریشن معرکہ حق/بنیان مرصوص میں افواجِ پاکستان نے اپنی پیشہ وارانہ مہارت اور عزم سے دشمن کو شکست دے کر قوم کا اعتماد مزیدمستحکم کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ازلی دشمن کیخلاف انتہائی پیشہ ورانہ انداز میں کارروائیاں کرتے ہوئے رافیل طیاروں کو مار گرایا گیا، دشمن کی متعدد بیسز بشمول ایس 400 سسٹمز کو نشانہ بنایا گیا اور پاکستان نے ملٹی ڈومین وارفیئر کی صلاحیتوں کا بھی بھرپور مظاہرہ کیا۔
انہوں نے کہا کہ اللہ کے فضل اور قومی عزم کیساتھ، ہم نے من حیث القوم متحد ہو کر فولادی دیوار کی مانند دشمن کا مقابلہ کیا،پاکستان نے ایک بار پھر ایک ایسے دشمن کے خلاف کامیابی حاصل کی جو اپنی گمراہ کن بالادستی کے غرور میں مبتلا تھا۔
انہوں نے کہا کہ بھارت نے جلد بازی میں الزام تراشی کی اور غیر جانبدارانہ تحقیقات سے گریز کیا، دشمن کا خود ساختہ شواہد پیش کرنا اس بات کی علامت ہے کہ بھارتی حکمران جماعت نے اپنے مذموم مقاصد کیلئے دہشت گردی کو سیاسی رنگ دیا۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان نے عددی طور پر بڑے دشمن کیخلاف اپنی واضح فتح کی بدولت نہ صرف پاکستانی عوام بلکہ عالمی برادری کا وقار اور داد حاصل کی۔
انہوں نے کہا کہ نوجوانوں میں یہ اعتماد بھی مضبوط ہوا ہے کہ پاکستان کی مسلح افواج قومی طاقت کا ایک بنیادی ستون ہیں۔
فیلڈ مارشل نے کہا کہ قوم کو یقین دلاتا ہوں کہ انشا اللہ ہم اس مقدس سرزمین کا ایک انچ بھی دشمن کے حوالے نہیں ہونے دیں گے، میں نہایت فخر کیساتھ پاکستانی عوام کے حوصلے کو سلام پیش کرتا ہوں اورہر سپاہی، سیلر، فضائیہ کے جوانوں، بہادر مرد، خواتین، بچوںاور بزرگوں کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں جنہوں نے ان کٹھن حالات میں اپنی جانوں کا نذرانہ دیا۔
آرمی چیف نے کہا کہ میں ان غازیوں کو بھی خراجِ تحسین پیش کرتا ہوں جنہوں نے مادرِ وطن کے دفاع کیلئے یہ جنگ لڑی، قومی قیادت، بیوروکریسی، علما، سائنسدان، میڈیا اور تعلیمی شعبے سے تعلق رکھنے والے افراد بھی خراجِ تحسین کے مستحق ہیں۔
فیلڈ مارشل نے کہا کہ ہم شہدا اور ان کے اہل خانہ کے بے حد شکر گزار اور مقروض ہیں جن کی قربانیوں کی بدولت آج ہم آزادی کی زندگی گزار رہے ہیں۔
انہوں نے کیڈٹس کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ شہداء کے وارث ہیں، اپنی زندگی کو ان کی یاد کے شایانِ شان بنائیں، آپ کو فخر ہونا چاہئے کہ آپ دنیا کی ایک عظیم اور باوقار فوج کا حصہ بننے جا رہے ہیں جو کسی سے کم نہیں، یاد رکھیں، ہمارے دشمن اپنے مذموم مقاصد کے لئے ہمارے عوام اور مسلح افواج کے درمیان دراڑ ڈالنے پر تلے ہوئے ہیں۔
فیلڈ مارشل نے کہا کہ پاکستان کا دفاعی نظریہ کریڈیبل ڈیٹرنس اور دائمی تیاری پر مبنی ہے جس میں تمام صلاحیتوں کا احاطہ کیا گیا ہے، دو دہائیوں تک سب کنوینشنل میدانِ جنگ میں آزمودہ یہ پیشہ ور فوج روایتی میدان میں بھی دشمن کو منہ توڑ جواب دے کر اپنی صلاحیتیوں کا لوہا منوا چکی ہیں، اگر دوبارہ جارحیت کی کوشش کی گئی تو پاکستان دشمن کی توقعات سے کہیں زیادہ سخت جواب دے گا۔
انہوں نے کہا کہ جنگ میں ہمارے ہتھیار دور تک پہنچ کر زیادہ نقصان دہ ثابت ہوتے ہوئے بھارت کی جغرافیائی وسعت کا من گھڑت حفاظتی تصور ختم کر دیں گے، دشمن کو پہنچائے جانیوالے فوجی و اقتصادی نقصانات اس کی توقعات سے کہیں زیادہ بڑھ کر ہوں گے، میں بھارتی فوجی قیادت کو مشورہ دیتا ہوں اور سختی سے خبردار کرتا ہوں کہ نیوکلیئر انوائرمنٹ میں دونوں ممالک کے درمیان جنگ کیلئے کوئی گنجائش نہیںہے، پاکستان کے ساتھ بنیادی مسائل کو بین الاقوامی اصولوں کے مطابق برابری اور باہمی احترام کی بنیاد پر حل کیا جائے۔
انہوں نے کہا کہ ہم دشمن کی بیان بازی سے کبھی خوفزدہ نہیں ہونگے اور کسی بھی قسم کی چھوٹی سی اشتعال انگیزی کا بھی فیصلہ کن جواب دیں گے، آنے والی کشیدگی کی ذمہ داری جو کہ بالآخر پورے خطے اور اس سے باہر کیلئے تباہ کن نتائج کا باعث بن سکتی ہے پوری طرح سے بھارت پر عائد ہو گی، دنیا، سیاسی مقاصد کے حصول کیلئے تشدد کے استعمال، جیسے محرکات کی واضح تبدیلی دیکھ رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان خطے میں کامیابی سے نیٹ ریجنل سٹیبلائزر کے طور پر ابھرا ہے، عالمی طاقتوں بالخصوص مسلم ممالک کیساتھ ہمارے تعلقات مزید مستحکم ہوئے ہیں، پاکستان نے مستقل طور پر خطے اور اس سے باہر امن و استحکام کیلئے کلیدی کردار ادا کرنے کا ثبوت دیا ہے، ہماری مسلح افواج دنیا بھر میں اقوام متحدہ کے امن مشن میں بڑی تعداد میں شامل ہوتی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ سعودی عرب کے ساتھ حالیہ سٹریٹجک باہمی دفاعی معاہدہ پاکستان سعودی بھائی چارے کو تقویت دیتا ہے اور باضابطہ بناتا ہے، یہ معاہدہ مشرق وسطی اور جنوبی ایشیا میں امن و استحکام کو یقینی بنانے کی جانب ایک قدم ہے، پاکستان کے عوام اور مسلح افواج کیلئے یہ ایک منفرد عزاز ہے کہ وہ حرمین شریفین کے دفاع کیلئے اپنی خدمات پیش کر سکیں۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان نے ایران کے ساتھ مذاکرات کے پرامن عمل میں بھی کردار ادا کیا ہے، دیگر تمام مسلم ممالک کیساتھ ہمارے تعلقات تیزی سے فروغ پا رہے ہیں، سب سے اہم بات یہ ہے کہ ہمیں چین کے ساتھ اپنی تاریخی اور اسٹریٹجک تعاون پر مبنی شراکت داری اور دوستی پر فخر ہے، امریکہ کیساتھ مضبوط اور بڑھتے ہوئے تعلقات کو دوبارہ متحرک کرنا ایک حوصلہ افزا اور خوش آئند پیش رفت ہے۔
انہوں نے کہا کہ دنیا کے متعدد تنازعات کے شکار علاقوں میں قیام امن کیلئے صدر ٹرمپ کی ذاتی کوششیں اور اسٹریٹجک لیڈرشپ واقعی قابل تعریف ہے، ہم امن، سلامتی اور ترقی کے مفاد کیلئے اہم عالمی اور علاقائی رہنمائوں کے ساتھ ان تعلقات کو مزید پروان چڑھائیں گے انہوں نے کہا کہ آپریشن معرکہ حق میں پاکستان کے خلاف اپنی جارحیت میں ناکامی کے بعد بھارت ریاستی سرپرستی میں دہشت گردی کو ترجیحی پالیسی کے طور پر جاری رکھے ہوئے ہے، دشمن کا فتنہ الہند اور فتنہ الخوارج کو ہائرڈ گنز کے طور پر استعمال کرنا اس کے بزدلانہ، منافقانہ اور گھنائونے چہرہ کو دنیا کے سامنے بے نقاب کرتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان میں دہشت گردی کیلئے افغان سرزمین کا استعمال پریشان کن ہے ہم افغانستان کے لوگوں پر زور دیتے ہیں کہ وہ دائمی تشدد کی بجائے باہمی سلامتی کا انتخاب کریں اور سخت گیر تعصب پر پیشرفت کریں۔ انہوں نے کہا کہ طالبان ریجیم کو ان پراکسیوں پر لگام ڈالنی چاہئے جن کی افغانستان میں پناہ گاہیں ہیں ،یہ پراکسیاں پاکستان کے اندر گھنائونے حملے کرنے کیلئے افغان سرزمین استعمال کر تی ہیں، قانون نافذ کرنے والے ادارے اور مسلح افواج پاکستان کے بہادر عوام بالخصوص خیبرپختونخوا اور بلوچستان کے عوام کے تعاون سے یقینا اس لعنت کو بھی شکست دیں گے، یقین رکھیں کہ روایتی میدان میں جیت کی طرح ہمارے پڑوسی کی ہر ریاستی پراکسی کو خاک میں ملا دیا جائے گا،ہم اسلام کی غلط تشریح کرنے والے مٹھی بھر گمراہ دہشت گردوں کے سامنے کبھی نہیں جھکیں گے۔
فیلڈ مارشل نے کہا کہ غیر قانونی طور پر مقبوضہ جموں و کشمیر میں بھارت کی ریاستی سرپرستی میں جاری دہشت گردی، جبر اور مظالم کا بھی خاتمہ ہونا چاہئے، کشمیری عوام کب تک ظلم و جبر کا شکار رہیں گے اور حق خود ارادیت سے محروم رہیں گے، پاکستان کشمیر پر اپنے اصولی موقف پر ثابت قدم ہے۔آرمی چیف نے کہا کہ پاکستان اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں اور کشمیری عوام کی امنگوں کے مطابق اس بین الاقوامی سطح پر تسلیم شدہ تنازعہ کے حل تک کشمیریوں کی جائز جدوجہد آزادی کی سیاسی، سفارتی اور اخلاقی حمایت جاری رکھے گا، دنیا نے بالآخر فلسطینیوں پر اسرائیلی جارحیت، نسل کشی اور جبری بے گھر ہونے کا نوٹس لیا، اس جنگ کی وجہ سے خواتین، بچوں اور بوڑھوں سمیت ہزاروں بے گناہ فلسطینی شہری شہید ہو چکے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ سفارتی میدان میں پاکستان کی مسلسل کوششوں نے غزہ میں امن کے حالیہ اقدام کو آگے بڑھانے میں اہم کردار ادا کیا ہے، ہمیں امید ہے کہ اس سے خطے میں پائیدار امن اور استحکام آئے گا۔آرمی چیف نے کہا کہ پاکستان توقع کرتا ہے کہ جنگ بندی جاری رہے گی جس کے بعد غزہ کی انسانی بنیادوں پر امداد اور تعمیر نو کا عمل جاری رہے گا، امید ہے فلسطین کے لوگ اپنے وطن میں امن سے رہ سکیں گے۔ فیلڈ مارشل نے کہا کہ تنازعہ کے منصفانہ حل کیلئے پاکستان دو ریاستی حل کی ناگزیریت اور 1967ء کی جنگ سے قبل کی سرحدوں پر القدس الشریف کے دارالحکومت کی بنیاد پر فلسطین کی ایک آزاد، خود مختار اور قابل عمل ریاست کی ضرورت پر اپنے اصولی موقف پر قائم ہے، سفارتی، اقتصادی اور عسکری کامیابیاں اور صلاحیتیں پاکستان کو انشا اللہ ترقی کی بلند منزلوں تک لے جائیں گی۔
انہوں نے کہا کہ یاد رکھیں کہ ہمارا سفر ابھی مکمل نہیں ہوا، دشمن آج بھی بے چین ہے لیکن ہماری عزم و ہمت بھی ویسے ہی مضبوط اور پختہ ہے۔ انہوںنے کہا کہ ہم وردی میں ملبوس لوگ ہمیشہ پاکستان کے عوام اور ریاست کی ترقی اور خوشحالی اور عظیم ملک کی نظریاتی اور جغرافیائی سرحدوں کے دفاع کیلئے تیار ہیں اور تیار رہیں گے۔فیلڈ مارشل نے قرآن مجید کی سور الصف کی آیت نمبر 4کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ”بے شک اللہ تو ان کو پسند کرتا ہے جو اس کی راہ میں صف باندھ کر لڑتے ہیں گویا وہ سیسہ پلائی ہوئی دیوار ہے”۔فیلڈ مارشل نے جنوری 1948ء کے قائداعظم کے تاریخی ارشادات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ‘ہم سب پاکستانی اور ریاست کے شہری ہیں، ہمیں ریاست کیلئے خدمت، قربانی اور جان دینی چاہئے، تاکہ ہم اسے دنیا کی سب سے شاندار اور خودمختار ریاست بنا سکیں”۔ قائداعظم کا فرمان فتح، بیان بازی سے نہیں بلکہ تربیت، کردار ، مشکلات اور چیلنجوں کا مقابلہ کرنے کے لیے ثابت قدم رہنے سے حاصل ہوتی ہے۔
آرمی چیف نے کیڈٹس پر زور دیا کہ وہ پیشہ ورانہ مہارت، نظم و ضبط اور اخلاقی قیادت کو اپنی شخصیت کی پہچان بنانے پر توجہ مرکوز رکھیں، بدقسمتی سے پوسٹ ٹرتھ ایرامیں تصورات حقیقت سے زیادہ وزن رکھتے ہیں اور آدھے سچ حقائق سے زیادہ تیزی سے پھیلتے ہیں، جعلی خبروں اور غلط معلومات پر مشتمل انفارمیشن ڈس آرڈرکے ذرائع کا شکار نہ بنا جائے۔
انہوں نے کہا کہ میرے پیغام کا وسیع تر مقصد ایک یقین دہانی ہے کہ پاکستان کی صلاحیت اور بڑھتے ہوئے مقام کو مدنظر رکھتے ہوئے ہمیں چیلنجز کا حوصلے اور عزم کے ساتھ مقابلہ کرنا ہوگا یہ ہمارا فرض ہے کہ ہم اپنے ملک کو اس کی صحیح منزل کی طرف لے جائیں، پاکستان کا پرچم انشا اللہ بلند رہے گا کیونکہ اس کے محافظ یعنی پاکستانی قوم کبھی ناکام نہیں ہوتی۔فیلڈ مارشل نے کہا کہ میں ایک بار پھر آپ سب کو کمیشن حاصل کرنے پر مبارکباد پیش کرتا ہوں، اللہ تعالی ہم سب کا حامی و ناصر ہو۔