اقوام متحدہ(شِنہوا)اقوام متحدہ کے امدادی سربراہ ٹام فلیچر نے کہا ہے کہ جنگ بندی کے بعد غزہ کی پٹی میں انسانی امداد بڑھانے کا منصوبہ متاثر ہوا ہے۔
اقوام متحدہ کے انڈر سیکرٹری جنرل فلیچر نے کہا کہ ہمیں ان معاہدوں پر مکمل عملدرآمد کو یقینی بنانے میں ناکامی نہیں ہونی چاہیے۔اس ہفتے کے آغاز میں مہینوں کی مایوسی اور رکاوٹوں کے بعد ہم نے اپنی امدادی سرگرمیوں میں توسیع کا آغاز کیا۔ خوراک، ادویات، ایندھن، پانی، کھانا پکانے کی گیس اور خیمے ان لوگوں تک پہنچائے گئے جنہیں ان کی ضرورت تھی۔ ہم نے سڑکوں کی صفائی اور بیکریوں کو دوبارہ کھولنے میں پیشرفت کی۔ ہم خاندانوں کو ملانے کی خوشی میں شریک ہوئے۔
منگل کے روز اسرائیل نے اعلان کیا کہ وہ غزہ میں جانے والے امدادی ٹرکوں کی تعداد آدھی کر رہا ہے، یعنی تقریباً 300 ٹرک کم ہوں گے۔
اسرائیلی حکام کا کہنا تھا کہ یہ فیصلہ حماس کی جانب سے ہلاک یرغمالیوں کی باقیات واپس نہ کرنے کے باعث کیا گیا۔
اقوام متحدہ کے امدادی رابطہ کار نے کہا کہ حماس کو جاں بحق یرغمالیوں کی لاشوں کی واپسی کے لئے بھرپور کوشش کرنی چاہیے اور اسرائیل کو بڑے پیمانے پر انسانی امداد کی اجازت دینی چاہیے جس پر بے شمار زندگیوں کا انحصار ہے۔
فلیچر نے کہا کہ عالمی برادری انسانی ہمدردی کی بنیاد پر جان بچانے کے لئے پرعزم ہے، چاہے راستے میں کتنی ہی رکاوٹیں کیوں نہ ہوں۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہم اپنی امداد کی تقسیم میں کسی قسم کی مداخلت قبول نہیں کریں گے۔
اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کے چیف ترجمان سٹیفن دوجارک نے معمول کی بریفنگ میں کہا کہ ہم سب اس نئی صورت حال کو سمجھنے کی کوشش کر رہے ہیں اور زیادہ گزرگاہوں سے زیادہ مقدار میں امداد بھیجنے کے طریقے تلاش کر رہے ہیں۔
