جمعرات, ستمبر 4, 2025
ہومChinaچین میں دوسری جنگ عظیم میں فتح کی 80 ویں سالگرہ پر...

چین میں دوسری جنگ عظیم میں فتح کی 80 ویں سالگرہ پر عظیم فوجی پریڈ کا انعقاد

بیجنگ(شِنہوا)چین نے بدھ کے روز دارالحکومت بیجنگ کے مرکزی حصے میں دوسری جنگ عظیم میں فتح کی 80 ویں سالگرہ کے موقع پر ایک عظیم فوجی پریڈ کا انعقاد کیا۔ اس موقع پر دنیا میں جاری کشیدگی اور غیر یقینی صورتحال کے باوجود پرامن ترقی کے عزم کا اعادہ کیا گیا۔

تیان آن من سکوائر میں دیوار چین کی شکل میں بنائے گئے بلند و بالا ڈھانچے چینی قوم کے غیر ملکی جارحیت کے خلاف حوصلے اور اتحاد کی علامت کے طور پر کھڑے تھے۔

صدر شی جن پھنگ، جو کمیونسٹ پارٹی آف چائنہ کی مرکزی کمیٹی کے جنرل سیکرٹری اور مرکزی فوجی کمیشن کے چیئرمین بھی ہیں، نے پریڈ کی نگرانی کی اور فوجی دستوں کا معائنہ کیا۔

تیان آن من روسٹرم پر صدر شی جن پھنگ کے ساتھ روس کے صدر ولادیمیر پوتن اور عوامی جمہوریہ کوریا کے اعلیٰ رہنما کم جونگ اُن سمیت 20 سے زائد ممالک کے رہنما موجود تھے۔

روس، امریکہ، برطانیہ، فرانس اور کینیڈا جیسے ممالک کے وہ افراد یا ان کے اہلخانہ کو بھی مدعو کیا گیا تھا جنہوں نے دوسری عالمی جنگ میں چین کی حمایت کی تھی۔

یہ 2015 کے بعد دوسرا موقع ہے جب چین نے جاپانی جارحیت کے خلاف چینی عوام کی مزاحمت اور فسطائیت مخالف عالمی جنگ میں سخت جدوجہد سے حاصل کی  گئی فتح کی یاد میں فوجی پریڈ کا انعقاد کیا۔

ہیلیکاپٹروں نے تیان آن من سکوائر کے اوپر سے پرواز کرتے ہوئے بینرز اٹھا رکھے تھے جن پر "انصاف غالب ہے” ، "امن غالب ہے” اور "عوام غالب ہیں” کی تحریر درج تھی۔  فوجی دستے مضبوط اور منظم انداز میں مارچ کرتے ہوئے گزرے، ان کے چہروں پر اعتماد اور فخر نمایاں تھا۔ جدید ٹینکوں، توپوں اور دیگر عسکری سازوسامان کے قافلے گرجتے ہوئے سکوائر سے گزرے۔

صدر شی جن پھنگ نے پریڈ سے قبل خطاب کیا۔ انہوں نے 80 سال قبل حاصل ہونے والی فتح کی اہمیت کو اجاگر کرتے ہوئے کہا کہ یہ جدید تاریخ میں غیر ملکی جارحیت کے خلاف چین کی پہلی مکمل فتح تھی۔

چینی صدر نے اس بات پر زور دیا کہ چینی عوام نے جنگ میں بے پناہ قربانیاں دے کر انسانی تہذیب کے تحفظ اور عالمی امن کے دفاع میں اہم کردار ادا کیا۔ انہوں نے دنیا کی اقوام سے مطالبہ کیا کہ وہ جنگ کی جڑ کو ختم کریں اور تاریخی سانحات دوبارہ ہونے سے روکیں۔

جاپان نے 2 ستمبر 1945 کو باضابطہ طور پر ہتھیار ڈالے اور "انسٹرومنٹ آف سرینڈر” پر دستخط کئے اور چین نے 3 ستمبر کو یوم فتح کے طور پر منانے کا اعلان کیا۔

جنگ میں بہادری سے لڑنے والے فوجی یونٹس کو خراج تحسین پیش کرنے کے لئے 80 بینرز پر مشتمل ایک دستہ تیان آن من سکوائر سے گزرا، جس سے یہ پیغام دیا گیا کہ چین فسطائیت کے خلاف سب سے پہلے اٹھنے والا ملک تھا، جس کی مزاحمت 1931 سے شروع ہوئی اور سب سے طویل رہی۔

چین نے جنگ کے دوران جاپان کی بیرون ملک افواج کا نصف سے زیادہ حصہ الجھائے  رکھا اور ان پر کاری ضربیں لگائیں لیکن اس کے بدلے میں اسے 3 کروڑ 50 لاکھ فوجیوں اور عام شہریوں کی جانوں کا نقصان اٹھانا پڑا  جو کہ دوسری جنگ عظیم میں دنیا بھر کے مجموعی نقصانات کا تقریباً ایک تہائی حصہ تھا۔

10 ہزار سے زائد فوجی اہلکار، 100 سے زیادہ ہوائی جہاز اور سینکڑوں زمینی ہتھیاروں کو جنگی کمانڈ سسٹم کے مطابق دستوں میں ترتیب دیا گیا۔ پیپلز لبریشن آرمی (پی ایل اے) کا نیا سروسز اور ہتھیاروں کا نظام، جو شی جن پنگ کی قیادت میں عسکری اصلاحات کا نتیجہ ہے، پہلی بار منظر عام پر پیش کیا گیا۔

نمائش میں پیش کئے گئے جدید ہتھیاروں میں بغیر پائلٹ کے انٹیلی جنس اور اینٹی ڈرون آلات، ہائپر سونک میزائل، ڈائریکٹڈ انرجی ہتھیار، الیکٹرانک جامنگ سسٹمز اور عالمی حد تک حملے کرنے کی صلاحیت رکھنے والے تزویراتی ہتھیار شامل تھے۔

اپنے خطاب میں صدر شی جن پھنگ نے زور دیا کہ پیپلز لبریشن آرمی (پی ایل اے) چینی قوم کی ترقی اور دوبارہ عروج کے لئے تزویراتی معاونت  فراہم کرے۔

شنہوا
+ posts
متعلقہ تحاریر
- Advertisment -
Google search engine

متعلقہ خبریں

error: Content is protected !!