پیر, ستمبر 1, 2025
ہومLatestمراد علی شاہ کا موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے کیلئے ملکی سطح پر...

مراد علی شاہ کا موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے کیلئے ملکی سطح پر پالیسی بنانے کی ضرورت پر زور

کراچی: وزیر اعلی سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے کیلئے ملکی سطح پر پالیسی بنانے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ افواج پاکستان کی مدد سے سیلاب سے نمٹنے کی تیاریاں مکمل ہیں، سب سے پہلے انسانی زندگیاں پھر مال، مویشی بچانے کی کوشش کریں گے۔

کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے مراد علی شاہ نے کہا کہ سیلاب تیزی سے سندھ کی طرف بڑھ رہا ہے، انسانی جان بچانے کیلئے جو بھی ممکن اقدامات ہوں گے وہ کئے جائیں گے، ہمیں دیکھنا ہوگا کہ ایک وقت میں زیادہ سے زیادہ کتنا پانی آئے گا۔

انہوں نے کہا کہ این ڈی ایم اے کے مطابق 8سے 11لاکھ کیوسک پانی سندھ میں داخل ہو گا۔انہوںنے کہا کہ 9لاکھ کیوسک سے اوپر پانی کو سپر فلڈ کی کیٹیگری میں رکھا جاتا ہے، ہمیں سب سے پہلے انسانی جانوں کو بچانے کی کوشش کرنی ہے، اس کے بعد مال مویشی کو بچانے کی کوشش کرنی ہوگی۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے اپنے بیراجوں اور اپنے بند محفوظ رکھنے ہیں، 2010ء کے سیلاب کے بعد بند کو محفوظ بنانے پر بہت کام کیا ہے، ساڑھے 5لاکھ کیوسک پانی ہم چند روز قبل گڈو بیراج سے گزار چکے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس طرح کے سیلاب میں بند لیک کر جاتے ہیں، گڈو اور سکھر بیراج کا جائزہ لیا ہے، رائٹ بینک پر بندوں میں 5یا 6پوائنٹس پر بریچ کا خدشہ ہے، لفٹ بینک پر شینک بند تشویش ناک ہوتا ہے، شینک بند ڈھائی سے 3لاکھ کیوسک پر بریچ ہو جاتا تھا، اس سال شینک بند سے 5لاکھ کیوسک پانی گزار چکے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ 5سے 7لاکھ کیوسک پانی میں کتنے گائوں متاثر ہوں گے ڈیٹا موجود ہے، ہم نے 9لاکھ کیوسک سے زائد پانی کی تیاری کر رکھی ہے، انخلا کا عمل اس وقت بھی جاری ہے، پاکستان آرمی اور نیوی سے مدد مانگی ہوئی ہے، نیوی کی کشتیاں بھی موجود ہیں،محکمہ ہیلتھ کو وہاں پر تعینات کردیا گیا ہے جبکہ کیمپس بھی لگے ہوئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ تریموں بیراج پر ساڑھے پانچ لاکھ کیوسک کا ریلا ہے، پنجند میں پانی 3روز کے بعد آجائے گا، 4ستمبر کی صبح معلوم ہو سکے گا کہ پنجند پر کتنا پانی پہنچا ہے جبکہ 6ستمبر کو کسی وقت بھی گڈو بیراج پر انتہائی اونچے درجے کا ریلا ہوگا۔انہوں نے کہا کہ موسمیاتی تبدیلی ایک حقیقت ہے، ہمیں تسلیم کرناہوگا کہ یہ بہت خطرناک ہے، اس سے نمٹنے کیلئے ہمیں ملکی سطح پر پالیسی بنانا ہوگی۔

+ posts
متعلقہ تحاریر
- Advertisment -
Google search engine

متعلقہ خبریں

error: Content is protected !!