جمعرات, جولائی 31, 2025
ہومColumns & Blogsاتحاد، پاک فوج اور اداروں کے لیے وسیع عوامی حمایت

اتحاد، پاک فوج اور اداروں کے لیے وسیع عوامی حمایت

(تحریر: عبدالباسط علوی)

آج کی عالمی غیر یقینی صورتحال اور پیچیدہ سیکیورٹی حرکیات کی دنیا میں ایک قوم کی طاقت صرف اس کی فوجی یا اقتصادی صلاحیتوں میں نہیں ہے بلکہ اس کے لوگوں کے اتحاد اور قومی اداروں پر ان کے اعتماد میں ہے۔ کئی دہائیوں سے اندرونی چیلنجز اور بیرونی جارحیت کا سامنا کرنے کے باوجود پاکستان نے تین بنیادی ستونوں کے ذریعے اپنی ہم آہنگی کو برقرار رکھا ہے اور وہ ہیں قومی اتحاد، پاکستان آرمی اور ملک کے بنیادی ادارے۔

اس ہم آہنگی کو دشمنوں نے نظر انداز نہیں کیا۔ بھارت نے، خاص طور پر، خفیہ ذرائع سے پاکستان کے اندرونی استحکام کو نقصان پہنچانے کی مسلسل کوششیں کی ہے۔ پروپیگنڈا مہمات، ہائبرڈ وارفیئر ہتھکنڈوں اور غلط معلومات کی حکمت عملیوں کا استعمال کرتے ہوئے بھارت نے پاکستان کی فوج اور ریاستی اداروں پر عوامی اعتماد کو ختم کرنے کی مذموم کوششیں کی ہے۔ یہ کوششیں نہ صرف دشمنی بلکہ عدم استحکام کی ایک سوچی سمجھی حکمت عملی کی عکاسی کرتی ہیں۔

بھارت کا ریاستی سرپرستی اور پراکسی چینلز کا بیانیے کی ہیرا پھیری کے لیے استعمال ایک وسیع تر جغرافیائی سیاسی مقصد کو اجاگر کرتا ہے اور وہ یے پاکستان کی اندرونی ہم آہنگی کو درہم برہم کرنا اور اس کی عالمی حیثیت کو کم کرنا۔ تاہم یہ کوششیں بری طرح ناکام رہی ہیں کیونکہ پاکستانی عوام اپنے اداروں کے گرد متحد ہیں اور نئے عزم اور قومی یکجہتی کے ساتھ ایسی مذموم کوششوں کا جواب دیتے ہیں۔

بھارت کی خفیہ مداخلت کی ایک واضح مثال 2016 میں بلوچستان سے کمانڈر کلبھوشن یادیو، ایک حاضر سروس ہندوستانی بحریہ کے افسر اور RAW (ریسرچ اینڈ اینالیسس ونگ) کے ایجنٹ، کی گرفتاری کے ساتھ بے نقاب ہوئی تھی۔ ایک پاکستانی مجسٹریٹ کے سامنے ریکارڈ کیا گیا اس کا تفصیلی اعتراف پاکستان کے حساس علاقوں میں دہشت گردی اور شورش کی سرپرستی میں بھارت کی براہ راست شمولیت کا ناقابل تردید ثبوت فراہم کرتا ہے۔ اس واقعے نے جمہوریت اور انسانی حقوق کی حمایت کے بھارتی بیانیے کو پاش پاش کر دیا، جس نے بین الاقوامی مبصرین کے سامنے اس کے حقیقی ارادوں کو بے نقاب کیا۔

بھارت کی حکمت عملی آج ہائبرڈ وارفیئر پر منحصر ہے اور وہ نفسیاتی کارروائیوں، ڈیجیٹل ہیرا پھیری، جعلی خبروں کی اشاعت اور پاکستانی عوام اور اس کے اداروں کے درمیان پھوٹ ڈالنے کی کوششوں میں ملوث ہے۔ لیکن ہر کوشش کو عوامی مزاحمت کا سامنا کرنا پڑا ہے اور اس نے پاکستان کے خودمختاری اور اتحاد کے تحفظ کے عزم کو مزید مضبوط کیا ہے۔ بھارت کی غلط معلومات کی مہم کو سب سے زیادہ افشا کرنے والی تحقیقات میں سے ایک EU DisinfoLab کی 2020 کی رپورٹ کے ساتھ سامنے آئی۔ اس تاریخی انکشاف نے 750 سے زیادہ جعلی میڈیا آؤٹ لیٹس اور سینکڑوں من گھڑت این جی اوز کا ایک پھیلا ہوا نیٹ ورک بے نقاب کیا، جن کا تعلق ہندوستانی ذرائع سے تھا۔ ان اداروں کو منظم طریقے سے بین الاقوامی میڈیا پلیٹ فارمز پر پاکستان مخالف بیانیوں کو پھیلانے کے لیے استعمال کیا گیا، جو قومی اداروں، خاص طور پر پاک آرمی، کو نشانہ بناتے تھے اور ملک کو غیر مستحکم، آمرانہ اور الگ تھلگ دکھاتے تھے۔

اس آپریشن کا دوہرا مقصد تھا اور وہ تھا بیرون ملک پاکستان کی شبیہہ کو خراب کرنا اور اندرونی طور پر عوامی اعتماد کو ختم کرنا، خاص طور پر نوجوانوں میں۔ پاکستانی سیکیورٹی فورسز کی کارروائیوں کو غلط طریقے سے پیش کر کے انسانی حقوق کی پامالیوں کی من گھڑت کہانیاں پھیلا کر اور اندرونی معاملات کے بارے میں حقائق کو مسخ کر کے ان مہمات کا مقصد عوام کو نفسیاتی طور پر کمزور کرنا تھا، جس سے تقسیم پیدا ہوتی تھی اور اندر سے اتحاد کو نقصان پہنچتا تھا۔

بھارت کے پروپیگنڈے کے مرکز میں پاک آرمی کو بدنام کرنے کی ایک مربوط کوشش رہی ہے، جسے قوم کا سب سے قابل اعتماد ادارہ سمجھا جاتا ہے۔ ہر بڑے بحران میں، خواہ سیلاب ہو، زلزلے ہوں، دہشت گرد حملے ہوں یا سرحدی تنازعات، فوج لوگوں کے ساتھ کھڑی رہی ہے، جس نے احترام اور تعریف کی ایک ایسی سطح حاصل کی ہے جو خطے کے چند ہی اداروں کو حاصل ہے۔ بھارت نے جعلی ویڈیوز، جعلی تصاویر اور جھوٹے بیانیوں کی بھرمار کے ذریعے اس اعتماد کو ختم کرنے کی مسلسل کوشش کی ہے، خاص طور پر بلوچستان اور قبائلی علاقوں میں فوجی کارروائیوں کے حوالے سے۔

ان من گھڑت کہانیوں کو اکثر ہندوستانی سوشل میڈیا نیٹ ورکس، مین سٹریم صحافیوں اور سیاسی شخصیات کے ذریعے بڑھاوا دیا جاتا ہے۔ پلوامہ-بالاکوٹ کشمکش جیسے اہم لمحات کے دوران ہندوستانی میڈیا ہائپر ڈرائیو میں چلا گیا اور مبالغہ آمیز دعوے نشر کرتا رہا، خیالی فتوحات کا جشن مناتا رہا اور ایک سنسنی خیز بیانیے کو فروغ دیتا رہا جو بین الاقوامی جانچ پڑتال کے تحت فوراً ہی بے نقاب ہو گیا۔

پھر بھی یہ حملے بڑی حد تک ناکام رہے ہیں۔ حوصلوں کو کمزور کرنے کے بجائے انہوں نے فوج اور عوام کے درمیان تعلقات کو مضبوط کیا ہے۔ پاکستانیوں نے آن لائن اور آف لائن میڈیمز پر فعال طور پر غلط معلومات کو بے نقاب کیا، اپنے اداروں کے دفاع میں ریلیاں نکالیں اور قومی اتحاد کے لیے اپنی وابستگی کی تصدیق کی۔

بھارت کی غلط معلومات کی حکمت عملی فوج سے ہٹ کر بھی پھیلی ہے، جس کا مقصد پاکستان کی عدلیہ، انٹیلی جنس سروسز، سول انتظامیہ اور آئینی اداروں جیسے الیکشن کمیشن کو غیر قانونی قرار دینا اور متنازعہ بنانا ہے۔ ان مہمات کا مقصد پاکستان کے حکمرانی کے نظام کو بدعنوان یا نااہل دکھانا ہے اور اس طرح عوامی اعتماد کو نقصان پہنچانا ہے، خاص طور پر سیاسی منتقلی یا غیر یقینی صورتحال کے دوران۔

جعلی سوشل میڈیا اکاؤنٹس، جو اکثر بھارت سے چلائے جاتے ہیں، پاکستانی صارفین کا روپ دھارتے ہیں اور عدالتی فیصلوں، فوجی ترقیوں یا سیاسی واقعات کے بارے میں غلط معلومات پھیلاتے ہیں جس سے ہنگامہ آرائی یا شہری بدامنی کو بڑھاوا دینے کی مذموم کوششیں کی جاتی ہیں۔ یوم پاکستان (23 مارچ) اور یوم دفاع (6 ستمبر) جیسی قومی تقریبات کو باقاعدگی سے مربوط سائبر کوششوں سے نشانہ بنایا جاتا ہے جس کا مقصد قومی فخر کا مذاق اڑانا اور عوامی جوش کو کم کرنا ہوتا ہے۔

ان دشمنانہ کوششوں کے باوجود ایسی مہمات بار بار ناکام ہوئی ہیں۔ درحقیقت، قومی تقریبات کے دوران اعلیٰ سطح کی عوامی شرکت اور مشغولیت ایک پختہ محب وطن جذبے کا مظاہرہ کرتی ہے جسے کم نہیں کیا جا سکتا۔

ہندوستانی مین سٹریم میڈیا اس بیانیہ جنگ کو فروغ دینے میں مرکزی کردار ادا کرتا ہے ۔ ریپبلک ٹی وی، ٹائمز ناؤ اور زی نیوز جیسے چینلز نے صحافتی غیر جانبداری کو انتہائی قوم پرستی اور اشتعال انگیز بیان بازی کی طرف موڑ دیا ہے۔ یہ آؤٹ لیٹس اکثر پاکستان کے خلاف حکومت کی منظور شدہ دشمنی کے لیے ایکو چیمبر کے طور پر کام کرتے ہیں، غیر تصدیق شدہ دعوے، سازشی نظریات اور کھلے عام تعزیری کارروائی کی وکالت کرتے ہیں اوربغیر ثبوت یا شواہد کے خرافات پھیلاتے ہیں۔

اپنے سامعین کو باخبر کرنے کے بجائے ایسے میڈیا پلیٹ فارمز نے عوامی نفرت کو ہوا دینے اور بین الاقوامی تاثر کو زہر آلود کرنے میں ایک خطرناک کردار ادا کیا ہے۔ مگر پھر بھی یہ کوششیں پاکستانیوں کو متحد کرتی ہیں اور وہ انہیں پھوٹ ڈالنے کی مذموم کوششیں سمجھتے ہیں۔ پروپیگنڈا جتنا زیادہ جارحانہ ہوتا ہے عوامی ردعمل اتنا ہی زیادہ پرعزم ہو جاتا ہے۔

قومی ہم آہنگی کو توڑنے کی برسوں کی مسلسل ناکام کوششوں کے باوجود بھارت پاکستانی عوام اور اس کی مسلح افواج اور اداروں کے درمیان تعلق کو توڑنے میں ناکام رہا ہے۔ اگر کچھ ہوا ہے تو وہ یہ ہے کہ ان کوششوں نے جنون اور مایوسی کا نمونہ بے نقاب کیا ہے، جس نے عالمی تھنک ٹینکس اور غیر جانبدار مبصرین کی تنقید کو اپنی طرف متوجہ کیا ہے۔

ملک کے اندر ہوں یا تارکینِ وطن میں، پاکستانی مضبوط قومی فخر، شہری ذمہ داری اور اپنی فوج اور ریاستی اداروں کے لیے غیر متزلزل حمایت کا مظاہرہ کرتے ہیں اور غیر ملکی بیانیوں کے خلاف مزاحمت کرتے ہوئے اور قوم کے اجتماعی عزم کو تقویت دیتے ہوئے متحد ہیں۔ اسکولوں میں پرچم کشائی کی تقریبات سے لے کر سوشل میڈیا پر نوجوانوں کی قیادت میں دفاعی آگاہی مہمات تک قومی یکجہتی کو فروغ دینے میں عوامی شرکت میں اضافہ ہوتا رہا ہے، خاص طور پر غیر ملکی پروپیگنڈے کے جواب میں۔ ڈیجیٹل سیکیورٹی، خودمختاری اور ہائبرڈ وارفیئر کے ارد گرد بڑھتا ہوا قومی مکالمہ ایک ایسی آبادی کی عکاسی کرتا ہے جو نہ صرف زیادہ باخبر ہے بلکہ لچکدار بھی ہے اور بیرونی بیانیوں یا غلط معلومات سے متاثر ہونے سے انکار کرتی ہے۔

پاکستان کشمیر کے مظلوم لوگوں کے لیے امید کی واحد کرن بھی ہے، جو بین الاقوامی فورمز پر مسلسل ان کے حق خود ارادیت کی وکالت کرتا ہے۔ پاکستان کا سچ بولنے اور بھارت کو آئینہ دکھانے کا عزم ہی بھارت کو بے چین کرتا ہے۔ پاک-بھارت تعلقات میں حالیہ کشیدگی سے پہلے دشمنوں نے شاید اندرونی تقسیم کو پاکستانی موقف کو کمزور کرنے کا ذریعہ سمجھا ہو گا۔ لیکن قوم کے متحدہ ردعمل نے اس وہم کو توڑ دیا۔ عوام، مسلح افواج اور ادارے ایک ناقابل شکست عزم کا مظاہرہ کرتے ہوئے شانہ بشانہ کھڑے تھے اور کشمیری بھی ان کے ساتھ اسی صف میں موجود تھے۔

پاکستان کو روایتی ذرائع سے تقسیم کرنے میں اپنی ناکامی سے مایوس ہو کر دشمن نے اب غیر حرکیاتی جنگ کا سہارا لیا ہے اور افراتفری، غلط معلومات اور تقسیم کرنے والی بیان بازی پھیلا رہا ہے۔ یہاں تک کہ آزاد کشمیر جو طویل عرصے سے کشمیر کی آزادی کی تحریک کے بیس کیمپ کے طور پر جانا جاتا ہے، قومی اتحاد کو کمزور کرنے اور کشمیری کاز کو سبوتاژ کرنے کی اس ہائبرڈ مہم کا نشانہ بن گیا ہے۔ پھر بھی پاکستانی قوم پوری طرح باخبر ہے۔ ہم سمجھتے ہیں کہ ہماری سب سے بڑی طاقت ہمارے اتحاد، ہماری مسلح افواج اور ہمارے قابل اعتماد اداروں میں ہے۔

اس مرحلے پر دشمن کی شناخت اب ہمارا چیلنج نہیں رہا بلکہ ہمارا مشن باہمی اعتماد اور اتحاد کو برقرار رکھنا ہے۔ یہ اندرونی ہم آہنگی ہمارا سب سے مؤثر دفاع ہے۔

پاک آرمی، قومی اداروں اور اجتماعی اتحاد پر عوامی اعتماد کو توڑنے کی بھارت کی جاری کوششیں تقسیم پیدا کرنے اور عدم استحکام پیدا کرنے کی ایک سوچی سمجھی حکمت عملی کا حصہ ہیں۔ لیکن یہ کوششیں کلی طور پر ناکام رہی ہیں، اور ایسا پاکستان کے دیرپا قومی شعور، سماجی لچک اور مشترکہ عزم کی بدولت ہوا ہے۔

پاکستانی عوام تسلیم کرتے ہیں کہ اتحاد صرف علامتی نہیں بلکہ یہ اسٹریٹجک ہے۔ اداروں پر اعتماد اندھی وفاداری سے پیدا نہیں ہوتا، بلکہ ابھرتے ہوئے خطرات کے دور کی گہری سمجھ سے پیدا ہوتا ہے۔ قومی حوصلے کو کمزور کرنے کے بجائے بھارت کی پروپیگنڈا جنگ نے الٹا اثر ڈالا ہے، جس سے پاکستانیوں میں ہم آہنگی کا ایک نیا احساس پیدا ہوا ہے۔ اس نے شہریوں کو اپنی مشترکہ شناخت، مشترکہ قربانیوں، ایک نظم و ضبط والی فوج، قابل بھروسہ اداروں اور سب سے بڑھ کر ایک غیر متزلزل جذبے کی یاد دلائی ہے جو پاکستان کی طاقت کی تعریف کرتا ہے۔

جب تک پاکستانی نسلی، فرقہ وارانہ اور سیاسی حدود سے بالاتر ہو متحد رہیں گے تو کوئی بھی بیرونی طاقت اس قوم کی ریڑھ کی ہڈی نہیں توڑ سکتی۔ اور یہ اتحاد ہمارے ایمان کا حصہ ہے جو اس بات کو یقینی بناتا ہے کہ پاکستان ہمیشہ زندہ و پائندہ رہے گا۔

عبدالباسط علوی
+ posts
متعلقہ تحاریر
- Advertisment -
Google search engine

متعلقہ خبریں

error: Content is protected !!