لاہور: سینئر اداکار محمود اختر نے کہا ہے کہ میری والدہ نے میرے لیے بہت قربانیاں دیں، وہ نوجوانی میں ہی بیوہ ہو گئی تھیں، بچوں کی خاطر دوسری شادی نہیں کی۔ایک پرو گرام میں گفتگو کرتے ہوئے انہوںنے کہا کہ میں نے زندگی میں بہت مشکل وقت دیکھا، والد کا بچپن میں ہی انتقال ہو گیا تھا، اس لیے کم عمری میں ہی یہ سوچ پیدا ہو گئی تھی کہ اپنے پیروں پر کھڑا ہونا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اسی لیے ماموں کی دکان سے سلائی کا کام سیکھا، پھر جب تعلیم مکمل کر لی تو دن میں دو دو نوکریاں کیں، جس کی وجہ سے وہ 24 گھنٹوں میں صرف دو گھنٹے سو پاتا تھا۔
ان کا کہنا تھا کہ جب ان کی والدہ شدید علیل تھیں، اس وقت ان کے جسم میں صرف دماغ کام کر رہا تھا، دل نے کام کرنا چھوڑ دیا تھا اور گردے بھی صرف 25 فیصد فعال تھے، ایسے میں وہ پاکستان سے کینیڈا والدہ کے پاس گئے، کیونکہ وہ اس وقت کینیڈا میں مقیم تھیں۔
اداکار نے بتایا کہ جب وہ ہسپتال پہنچے تو انہوں نے اپنی والدہ کو آواز دی اور یہ اللہ کا معجزہ تھا کہ ان کا دل جو کہ کام کرنا چھوڑ چکا تھا، اچانک دھڑکنے لگا، والدہ نے آنکھیں کھول دیں جو ان کے لیے بہت حیران کن لمحہ تھا، اس کے بعد والدہ صرف 12 دن زندہ رہیں اور پھر ان کا انتقال ہو گیا۔