اسلام آ باد: سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے ریلویز نے ایف آئی اے اور نیب سے ریلوے کے کرپشن کیسز سے متعلق ریکارڈ طلب کرلیا،سیکریٹری ریلویز نے انکشاف کیا ہے کہ حکومت نے گزشتہ کئی سالوں سے محکمہ ریلوے میں کوئی سرمایہ کاری نہیں کی، ایک وقت میں ملک بھر میں 244 ٹرینیں چلا کرتی تھیں، اب صرف 104 ٹرینیں چل رہی ہیں۔
جام سیف اللہ خان کی زیرِ صدارت سینیٹ قائمہ کمیٹی برائے ریلویز کے اجلاس میں سیکریٹری ریلویز نے قائمہ کمیٹی ارکان کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ سی پیک کا سارا ڈیزائن جوائنٹ ہے، ٹیکنیکل سائڈ کا کام ہوچکا ہے، لاہور سے راولپنڈی تک نئی ٹرین کا آغاز کررہے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس کا اپ گریڈڈ ٹریک ہوگا، بس فنانسنگ کا انتظار کررہے ہیں، کراچی سے روہڑی تک کے لیے ایک نئے پروجیکٹ پر کام کررہے ہیں۔
سیکریٹری ریلویز نے کہا کہ اس سال ہمارا پی ایس ڈی پی محدود ہے،گزشتہ کئی سالوں سے ریلوے میں ریلوے محکمہ میں حکومت نے سرمایہ کاری نہیں کی،ایک وقت میں 244 گاڑیاں چلاتے تھے، اب 100 سے زائد ریلوے کی گاڑیاں چلا رہے ہیں،جب تک نئی کوچز نہیں آتیں، ریلوے محکمہ منافع میں نہیں آئے گا۔سیکریٹری ریلویز نے بتایا کہ کراچی اور لاہور کے علاوہ ریلوے کو کہیں سے منافع نہیں آرہا۔
سیکریٹری ریلویز نے مزید بتایا کہ ریلوے کی دو سے تین قسم کی زمینیں ہیں، زرعی، کمرشل اور ہائی ویلیو لینڈ ہے، ریلوے کی سرکاری زمین ہے، اسے فروخت نہیں کیا جاسکتا، اسے لیز پر دیا جاسکتا ہے۔ سینیٹر اسد قاسم نے استفسار کیا کہ دس سال پہلے کوئٹہ سے 10 ٹرینیں ملک بھر کے لیے چلتی تھیں، اب کویٹہ سے دو ٹرینیں ملک بھر کے لیے چلتی ہیں، بلوچستان کے ساتھ کیوں ناانصافی ہورہی ہے۔ چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ آسٹریا میں ہمارے سفیر نے بتایا کہ آسٹرین ریل کمپنی ایم ایل ون میں دلچسپی رکھتی ہے، ایم ایل ون کے لیے متبادل انویسٹمنٹ کے ساتھ آسٹریا کو بھی دیکھ لیں،ہم لوگ ہر ایک کو ویلکم کریں گے جو بھی آکر سرمایہ کاری کرے۔
چیئرمین کمیٹی نے مزید کہا کہ ایم ایل ون ،سی پیک میں شامل ہے اور چین سرمایہ کاری کے لیے پہلے نمبر پر ہے،چین کے علاوہ کوئی اور سرمایہ کاری کرتا ہے تو اس ایم ایل ون پر بین الاقوامی بڈنگ ہوگی۔ سینیٹر شہادت اعوان نے استفسار کیا کہ کرپشن میں ملوث ریلوے پولیس کے اہلکاروں و افسران کی تفصیلات دی جائے، ریلوے پولیس کانسٹیبل کی بھرتیوں کے بارے میں بریفنگ دیں۔
ریلوے پولیس حکام نے بتایا کہ 500 کانسٹیبل کی بھرتیوں میں سے 26 رہ گئے ہیں، 26 وہ ہیں جن کا تعلق اقلیتوں سے ہے اور ان میں خواتین بھی ہیں، 476 ریلوے پولیس کانسٹیبلز کی ٹریننگ جاری ہے۔