پیر, جولائی 14, 2025
ہومLatestچین اور آسٹریلیا کے درمیان عملی تعاون مزید وسعت کی جانب گامزن

چین اور آسٹریلیا کے درمیان عملی تعاون مزید وسعت کی جانب گامزن

کینبرا (شِنہوا) آسٹریلوی وزیرِاعظم انتھونی البانیز کا چین کا جاری دورہ دونوں ممالک کے درمیان مسلسل بہتر ہوتے تعلقات کو مزید آگے بڑھانے میں ایک اہم پیشرفت ہے۔

چین-آسٹریلیا کی جامع تزویراتی شراکت داری اپنے دوسری عشرے میں داخل ہو رہی ہے اور یہ دورہ علاقائی اور عالمی حالات کےتناظر میں گہرے مکالمے، وسیع تر باہمی اعتماد اور وسیع تعاون کے مشترکہ عزم کی نشاندہی کرتا ہے۔

گزشتہ تین برسوں میں چین-آسٹریلیا تعلقات میں استحکام، بہتری اور مشترکہ کوششوں کے ذریعے ٹھوس نتائج سامنے آئے ہیں۔ دونوں ممالک کے رہنماؤں کی تزویراتی  رہنمائی کے تحت مختلف شعبوں میں دو طرفہ مکالمے اور تبادلے کے نظام بحال ہوئے ہیں، عملی تعاون مضبوط ہوا ہے اور عوامی سطح پر روابط کو نئی تحریک ملی ہے۔

 چین اور آسٹریلیا بڑھتی ہوئی دو طرفہ تجارت، شنگھائی میں سالانہ چائنہ بین الاقوامی درآمدی نمائش میں آسٹریلیا کی بھرپور شرکت اور سیاحت و ڈیجیٹل شعبوں میں عوامی روابط میں اضافہ دونوں ملکوں کے درمیان تعلقات کی مضبوطی کوظاہر کرتا ہے۔

 حقائق ظاہر کرتے ہیں کہ چین-آسٹریلیا تعلقات کی مستحکم ترقی دونوں ممالک کے مفاد میں ہے اور اسے دونوں ملکوں کے عوام کی بھرپور حمایت حاصل ہے۔

چین اور آسٹریلیا کی معیشتیں ایک دوسرے کو تعاون فراہم کرتی ہیں جس کی وجہ سے وہ قدرتی اقتصادی شراکت دار ہیں۔ چین گزشتہ 16 سالوں سے آسٹریلیا کا سب سے بڑا تجارتی شراکت دار، برآمدی منزل اور درآمدی ذریعہ رہا ہے۔ آسٹریلیا کے وافر وسائل اور جدت پر مبنی صلاحیتیں، چین کی وسیع منڈی اور صنعتی استعداد کے ساتھ مل کر مضبوط ہم آہنگی پیدا کرتی ہیں۔ دونوں ممالک کے درمیان تعاون کو مزید مضبوط بنانے سے یہ صلاحیتیں مزید اجاگر ہوں گی اور مشترکہ ترقی ممکن ہو گی۔

آسٹریلیا چائنہ بزنس کونسل اور بینک ویسٹ کرٹن اقتصادی مرکز کی ایک رپورٹ میں یہ بات سامنے آئی کہ  2022-23 کے مالی سال میں چین کے ساتھ تجارت نے آسٹریلوی گھرانوں کو نمایاں فائدہ پہنچایا، جس سے اوسطاً قابل خرچ آمدنی میں 2ہزار600 آسٹریلوی ڈالر (تقریباً 1ہزار709 امریکی ڈالر) کا اضافہ ہوا اور5لاکھ 95ہزار 600 ملازمتوں کے مواقع پیدا ہوئے جو آسٹریلیا میں کل روزگار کا 4.2 فیصد ہے۔

چین کے دورے سے قبل آسٹریلوی وزیر اعظم انتھونی البانیز نے اس کی اقتصادی اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہا تھا کہ چین آسٹریلیا کے لئے ایک اہم تجارتی شراکت دار ہے اور ہماری 25 فیصد برآمدات چین کو جاتی ہیں جو آسٹریلوی ملازمتوں اور خوشحالی کا ایک اہم محرک ہے۔

شنہوا
+ posts
متعلقہ تحاریر
- Advertisment -
Google search engine

متعلقہ خبریں

error: Content is protected !!