لاہور: وزیراعلی خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور نے کہا ہے کہ ہم نے اپنے ادارے خود ٹھیک کرنے ہیں، آئین مل کر بیٹھیں اپنی غلطی کو مانیں اور آگے بڑھیں، عمران خان نے بڑا واضح کہا ہے کہ وہ اپنے اور اپنی اہلیہ پر ہونے والے ظلم کے باوجود پاکستان کی خاطر مذاکرات کے لیے تیار ہیں، ہم پر 76 ہزار ارب سے زیادہ قرضہ چڑھ چکا ہے، ہم کس طرف جارہے ہیں، ہمارا ملک کس طرف جارہا ہے، یہ فیصلے کون کرے گا؟ یہ ہم سب کی مشترکہ ذمہ داری ہے،ملک میں سب سے زیادہ سیاست ادارے کررہے ہیں۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا ۔انہوںنے کہا ریاستی ادارے اپنے آئینی کام کو چھوڑ کر ایک اور کام پر لگ گئے ہیں جو ان کا کام نہیں ہے، آج پختونخوا اور بلوچستان کے حالات کے ذمہ دار وہ لوگ ہیں جن کا کام سرحدوں کو کلیئر کرنا ہے مگر وہ سرحدیں کو چھوڑ کر تحریک انصاف کے پیچھے لگے ہوئے ہیں، ہماری گزارش کو کمزوری نہ سمجھا جائے، آپ اس ملک کو کہاں لے جانا چاہتے ہیں۔
انہوں نے کہاکہ ملک میں ایک مافیا کا اسٹرکچر بن چکا ہے، وہ ریاستی ادارے جن کا کام سیاست کرنا نہیں ہے، وہ حکومتیں بنانے، چلانے اور گرانے میں اپنا سارا کردار ادا کررہے ہیں اور پھر جب ان سے پوچھا جائے تو بڑے مزے سے جواب دیتے ہیں کہ ہم تو غیر سیاسی ہیں ، ہمارا سیاست سے کوئی تعلق نہیں ہے۔
وزیراعلی خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور نے کہاکہ عمران خان کے خلاف کیسز میں جان نہیں ہے، اس لیے نہیں چلائے جارہے، عمران خان کے ووٹرز، سپورٹرز اور کارکنوں کو سلام پیش کرتا ہوں کیوں کہ آج تک دنیا کی تاریخ میں کسی سیاسی جماعت پر اتنا ظلم نہیں ہوا جتنا تحریک انصاف پر ہوا مگر لوگ ڈٹ کر کھڑے ہیں۔
انہوں نے کہاکہ پورے پاکستان میں ہر گلی، کوچے، قصبے اور شہر سے لوگوں کو اکٹھا کریں گے اور پھر فیصلہ کریں گے کہ ہم نے مقامی سطح پر احتجاج کرنا ہے یا ایک جگہ جمع ہونا ہے۔
انہوں نے کہاکہ خدا کی قسم اس ملک میں سب سے زیادہ سیاست ادارے کررہے ہیں، اور اس کا نقصان کیا ہورہا ہے؟ میں خود ایک فوجی کا بیٹا اور ایک فوجی کا بھائی ہوں، مگر ہماری فوج بدنام ہورہی ہے، چند غلط فیصلوں اور چند لوگوں کی وجہ سے فوج بدنام ہورہی ہے، بارڈر پر کھڑا یا مسائل زدہ علاقوں میں میری اور میرے بچوں کی حفاظت کے لیے لڑنے والے فوجی کو غلط فیصلوں کی وجہ سے وہ عزت اور مقام نہیں ملا جو ملنا چاہیے۔
آپ نے بار بار مارشل لا لگائے اور باربار لگائے، ان مارشل لا سے پاکستان کی جمہوریت کو عالمی سطح پر جتنا نقصان ہوا اتنا کسی چیز سے نہیں ہوا، مارشل لگانے والے کہاں گئے؟ آج وہ پاکستان میں نہیں ہیں، بھگت عام پاکستانی رہا ہے۔