لاس اینجلس(شِنہوا)امریکا بھر میں ہزاروں مظاہرین نے یوم آزادی کی تعطیل کے موقع پر صدر ڈونلڈ ٹرمپ، ان کی امیگریشن پالیسی اور نئے ٹیکس و اخراجاتی بل جسے وہ "بڑا اور خوبصورت بل” قرار دیتے ہیں، کے خلاف ریلیاں نکالیں۔
لاس اینجلس، نیویارک اور شکاگو جیسے بڑے شہروں میں ہونے والے ان مظاہروں نے ملک کی موجودہ سمت کے خلاف بڑھتی ہوئی عوامی مخالفت کو اجاگر کیا، خصوصاً سخت گیر امیگریشن اقدامات اور مالیاتی پالیسیاں، جنہیں عام طور پر سماجی خدمات کی قیمت پر امیر طبقے کے حق میں تصور کیا جا رہا ہے۔
یہ مظاہرے "فری امریکہ مارچ” کا حصہ تھے، جنہیں بنیادی طور پر "50501 تحریک” نے منظم کیا۔ اپنے ایک بیان میں اس گروپ نے الزام عائد کیا کہ ٹرمپ ملک کو "آمریت میں تبدیل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں”۔
لاس اینجلس کے مرکزی علاقے میں سینکڑوں افراد نے روایتی باربی کیو اور آتش بازی کو چھوڑ کر امیگریشن چھاپوں کے خلاف احتجاج کیا جو گزشتہ ایک ماہ کے دوران اس علاقے میں شدت اختیار کرچکے ہیں۔
مظاہرین امیگریشن عدالت والے وفاقی دفتر کے باہر جمع ہوئے اور "مزید قبضہ نہیں! مزید ملک بدری نہیں!” جیسے نعرے لگائے۔
کیلیفورنیا اسمبلی کے رکن ایزاک برائن نے لاس اینجلس میں موجود مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے صدر کے بیان کردہ موقف کو مسترد کر دیا اور بجٹ بل کو "بڑا اور خوبصورت فراڈ” قرار دیا۔
اسی طرح کے جذبات کا اظہار شکاگو میں بھی کیا گیا، جہاں بڑی تعداد میں لوگ مرکزی علاقے میں جمع ہوئے اور ٹرمپ کی امیگریشن پالیسیوں کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ عوام کے شہری حقوق پر حملے کئے جا رہے ہیں۔
کولوراڈو کے مختلف شہروں میں بھی احتجاجی مظاہرے ہوئے، جن میں آرواڈا، فورٹ کولنز اور لامر شامل ہیں۔ آرواڈا میں مظاہرین نے ایک مرکزی شاہراہ کے دونوں اطراف کھڑے ہو کر "نو کنگز 2.0” ریلی میں شرکت کی، جو گزشتہ ماہ کے "نو کنگ” مظاہروں کا تسلسل تھی۔ مظاہرین نے ہاتھوں میں پلے کارڈز اور امریکی جھنڈے اٹھائے ہوئے تھے۔
