پیر, جولائی 7, 2025
ہومChinaچین میں مقیم پاکستانی شہری کا سیلاب کے وقت شاندار دوستی کا...

چین میں مقیم پاکستانی شہری کا سیلاب کے وقت شاندار دوستی کا عملی مظاہرہ

گوئی یانگ(شِنہوا)چین کے جنوب مغربی صوبے گوئی ژو کی رونگ جیانگ کاؤنٹی میں شدید سیلاب کے بارے میں جان کر پاکستان سے تعلق رکھنے والے خرم شہزاد نے فوراً کاؤنٹی کے لئے ایک ٹرک امدادی سامان بھیجا۔یہ کاؤنٹی ویلیج سپر لیگ کی جائے آغاز ہے۔

جون کے آخر میں رونگ جیانگ مسلسل بارشوں کی وجہ سے شدید سیلاب کی لپیٹ میں آ گیا تھا۔ سیلاب پر قابو پانے اور خشک سالی سے نجات کے مقامی ہیڈ کوارٹرز نے ملک کے 4درجاتی موسمیاتی انتباہی نظام میں سیلاب سے نمٹنے کے سب سے اعلیٰ سطح  یعنی اول درجے کا ہنگامی ردعمل نافذ کر دیا تھا۔

کاؤنٹی کی دولیو دریا میں ایک موقع پر 253.06 میٹر پانی کی سطح ریکارڈ کی گئی اور پانی کی رفتار 8 ہزار مربع میٹر فی سیکنڈ تھی جو کہ 251.5 میٹر کی ضمانت شدہ سطح سے 1.56 میٹر زیادہ تھی۔

سیلاب کے پانی کے پیچھے ہٹ جانے کے بعد مقامی حکام اور رہائشی مٹی صاف کرنے اور بتدریج پیداواری اور روزمرہ کی زندگی کو بحال کرنے میں مصروف ہیں۔

28 جون کو شہزاد نے دویین پر سیلاب کی ایک ویڈیو دیکھی جس میں سڑکیں پانی میں ڈوبی ہوئی تھیں، گاڑیاں بہہ گئی تھیں اور گھروں میں پانی داخل ہوا تھا۔ یہ مناظر دیکھ کر تقریباً 20سال سے چین میں مقیم شہزاد مدد کرنے کے لئے بےچین ہوگیا۔

خرم شہزاد نے کہا کہ جب پاکستان کو مشکلات پیش آتی ہیں تو چین ہمیشہ مدد کے لئے آگے آتا ہے۔ ہم ایک دوسرے کی مدد کرتے ہیں۔ بغیر کسی ہچکچاہٹ کے انہوں نے رونگ جیانگ جانے کا فیصلہ کرلیا جو ویلیج سپر لیگ کے لئے مشہور چھوٹی پہاڑی کاؤنٹی ہے اور اب 50برسوں میں بدترین سیلاب کا سامنا کر رہا ہے۔

گوئی ژو پہنچ کر انہوں نے فوری طور پر سامان جمع کیا۔ انہوں نے یاد کرتے ہوئے بتایا کہ ہم نے وہ سب کچھ لیا جو رونگ جیانگ کو درکار تھا۔ فوری نوڈلز، خالص دودھ، تولیے اور ٹشو، یہ روزمرہ کی اشیاء دویون شہر کی ایک سپرمارکیٹ کے گودام سے ٹرک پر لادی گئیں جو رونگ جیانگ جا رہا تھا۔

یہاں پہنچ کر جب انہوں نے دیکھا کہ سڑکیں صاف کی جا رہی ہیں تو انہوں نے ابتدائی طور پر سوچا کہ وہ کس طرح مدد کر سکتے ہیں۔ لیکن مقامی حکام، رہائشیوں اور ریسکیو ٹیموں کو ایک ساتھ کام کرتے دیکھ کر وہ چین کی آفت میں امداد کی کارکردگی اور ملک کی یکجہتی پر دنگ رہ گئے۔

شہزاد پہلی بار 2006 میں چین آئے تاکہ چین کے مشرقی صوبے ژےجیانگ صوبے کے یی وو شہر میں چھوٹے سامان کا کاروبار کریں۔ انہوں نے چینی سامان پاکستان میں بیچا اور بعد میں چینی صارفین کے لئے انڈونیشیا اور تھائی لینڈ سے عود درآمد کی۔

خرم شہزاد نے کہا کہ بہت سے چینی مجھ پر اعتماد کرتے ہیں کیونکہ میں پاکستانی ہوں۔ ہماری دوستی باہمی ہے۔

2008 میں ایک دوست  کے تعارف کرانے پر ان کی ملاقات دویون کی ایک لڑکی سے ہوئی۔ اب ان کے 3بچے چین میں بڑے ہو چکے ہیں۔ یی وو میں تقریباً 2سال گزارنے کے بعد وہ چین کو اپنا دوسرا گھر سمجھنے لگے ہیں۔

وہ اکثر تنہا رہنے والے بزرگوں اور پیچھے رہ جانے والے بچوں کو عطیات دیتے ہیں، جب پاکستان میں سیلاب آئے تو واپس نہ جا سکنے کے باوجود انہوں نے فوری طور پر رقم عطیہ کی۔ اس بار انہوں نے خاص طور پر اپنے سٹور کو چند دنوں کے لئے بند کر دیا۔

انہوں نے کہا کہ وہاں مدد کی ضرورت تھی۔ جو کچھ ہم نے کیا وہ کچھ خاص نہیں تھا۔سامان اتارنے کے بعد وہ مدد کے لئے مزید رکناچاہتے تھے لیکن اپنے بچے کی بیماری کی وجہ سے واپس جانا پڑا۔

واپس روانگی سے قبل مقامی لوگوں نے انہیں دعوت دی کہ جب شہربحال ہو جائے تو ویلیج سپر لیگ دیکھنے آئیں۔

"پاکستانی بھائی رونگ جیانگ کی مدد کر رہے ہیں” کے عنوان سے سوشل میڈیا ویڈیو کے نیچے "چین-پاکستان دوستی ہمیشہ قائم رہے گی” جیسے تبصرے آ رہے ہیں۔ یی وو سے رونگ جیانگ تک شہزاد نے چین اور پاکستان کے درمیان دوستی کی داستان لکھی جو ان کے سٹور کی عود کی طرح وقت کے ساتھ مزید خوشبو دار اور پائیدار ہوگئی ہے۔

شنہوا
+ posts
متعلقہ تحاریر
- Advertisment -
Google search engine

متعلقہ خبریں

error: Content is protected !!