جمعرات, جون 19, 2025
ہومLatestچین اور وسطی ایشیائی ممالک اعلیٰ معیار کے بیلٹ اینڈ روڈ تعاون...

چین اور وسطی ایشیائی ممالک اعلیٰ معیار کے بیلٹ اینڈ روڈ تعاون کو فروغ دیں، چینی صدر

آستانہ(شِنہوا)چینی صدر شی جن پھنگ نے چین اور وسطی ایشیائی ممالک پر زور دیا ہے کہ وہ اعلیٰ معیار کے بیلٹ اینڈ روڈ تعاون کو فروغ دیں اور  مشترکہ مستقبل کے حامل چین -وسطی ایشیا معاشرے کی تعمیر کے مقصد کی طرف بڑھیں۔

انہوں نے یہ بات دوسرے چین-وسطی ایشیا سربراہ اجلاس میں کہی۔ اجلاس کی میزبانی قازق صدر قاسم جومارت توکائیف نے کی۔ اجلاس میں کرغز صدر سدیر جعفروف، تاجک صدر امام علی رحمان، ترکمانستان کے صدر سردار بردی محمدوف اور ازبک صدر شوکت مرزایوف بھی شریک تھے۔

چینی صدر نے نشاندہی کی کہ 2 سال قبل شی آن میں ہونے والی ملاقات کے دوران انہوں نے چین-وسطی ایشیا تعاون کے لئے شی آن ویژن کا خاکہ پیش کیا تھا۔ مختلف شعبوں میں ترقی یافتہ تعاون کاذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ 2 سال بعد چین اور وسطی ایشیائی ممالک نے بیلٹ اینڈ روڈ تعاون کو مزید  مستحکم کیا ہے۔

چینی صدر نے کہا کہ چین-وسطی ایشیا طریقہ کار کا بنیادی لائحہ عمل بڑی حد تک مکمل ہو چکا ہے اور پہلے سربراہ اجلاس میں طے شدہ اتفاق رائے کو مکمل طور پر نافذ کیا گیا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ممالک کے درمیان تعاون کا راستہ مسلسل وسیع ہو رہا ہے اور ان کی دوستی مزید روشن ہو رہی ہے۔

چینی صدر نے زور دیا کہ چین اور وسطی ایشیائی ممالک کے درمیان تعاون 2000 سال سے زیادہ کے دوستانہ تبادلے پر مبنی ہے، جو 3 دہائیوں سے زیادہ کے سفارتی تعلقات کے ذریعے یکجہتی اور باہمی اعتماد سے مضبوط ہوا ہے اور نئی صدی میں کھلے پن اور مشترکہ فائدے کے تعاون کے ذریعے آگے بڑھ رہا ہے۔

شی جن پھنگ نے کہا کہ سالوں کی اجتماعی کوششوں کی بنیاد پر 6 ممالک نے چین-وسطی ایشیا جذبہ تشکیل دیا ہے، جو باہمی احترام، باہمی اعتماد، باہمی فائدے اور باہمی معاونت پر مشتمل ہے تاکہ اعلیٰ معیار کی ترقی کے ذریعے جدیدیت کے مشترکہ حصول کو یقینی بنایا جا سکے۔

چینی صدر نے مزید  کہا کہ چین-وسطی ایشیا جذبہ دوستی اور تعاون کو نسل در نسل آگے بڑھانے کے لئے ایک اہم رہنما اصول ہے اور 6 ممالک کو ہمیشہ اس پر قائم رہ کر اسے ہمیشہ روشن رکھنا چاہیے۔

چینی صدر نے کہا کہ محصولاتی یا تجارتی جنگوں میں کوئی فاتح نہیں ہوتا اور یکطرفہ پالیسی، تحفظ پسندی اور بالادستی نہ صرف دوسروں کو نقصان پہنچاتی ہے بلکہ اپنے لئے بھی نقصان دہ ثابت ہوتی ہے۔

انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ تاریخ کو  پیچھے لے جانے کے بجائے آگے بڑھنا چاہیےاور دنیا کو تقسیم کے بجائے متحد ہونا چاہیے۔ انسانیت کو جنگل کے قانون کی طرف واپس نہیں جانا چاہیے بلکہ مشترکہ مستقبل کی حامل عالمی برادری کی تعمیر کرنی چاہیے۔

چینی صدر نے 6 ممالک پر زور دیا کہ وہ چین-وسطی ایشیا جذبے پر عمل کریں اور نئے جوش و جذبے اور مزید عملی اقدامات کے ساتھ تعاون کو فروغ دیں۔

اس مقصد کے حصول کے لئے انہوں نے 5 نکات پیش کئے۔

پہلا، انہوں نےکہا کہ چین اور وسطی ایشیائی ممالک کو ہمیشہ ایک دوسرے پر اعتماد اور حمایت کرنی چاہیے۔

دوسرا، انہوں نے کہا کہ چین قانون ساز اداروں، سیاسی جماعتوں، خواتین، نوجوانوں، میڈیا اور تھنک ٹینکس کے ساتھ تعاون کو فروغ دے گا اور مزید ثقافتی مراکز، یونیورسٹی برانچز اور لوبان ورکشاپس قائم کرے گا۔

تیسرا،چینی صدر نے کہا کہ چین اور وسطی ایشیائی ممالک کو امن، سکون اور یکجہتی کے لئے سکیورٹی لائحہ عمل تیار کرنا چاہیے، علاقائی سکیورٹی نظم ونسق کو تیز کرنا چاہیے، قانون کے نفاذ اور سکیورٹی تعاون کو مضبوط بنانا چاہیے، مشترکہ طور پر انتہائی نظریات کی روک تھام کرکے انہیں ناکام بنانا چاہیے اور دہشت گردی، علیحدگی پسندی اور انتہا پسندی کے خلاف پرعزم طریقے سے لڑنا چاہیے تاکہ خطے میں امن و استحکام کو برقرار رکھا جا سکے۔

چوتھا، انہوں نے کہا کہ چین اور وسطی ایشیائی ممالک کو مشترکہ وژن، باہمی سمجھ بوجھ اور عوامی محبت کے رشتے کو مضبوط کرنا چاہیے۔

پانچواں، چینی صدر نے کہا کہ چین اور وسطی ایشیائی ممالک کو منصفانہ اور مساوی بین الاقوامی نظام اور یکساں و منظم عالمی ڈھانچے کو برقرار رکھنا چاہیے۔

انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ تاریخ کے درست نظریے کو فروغ دینا، دوسری عالمی جنگ کی فتح کے ثمرات کا دفاع کرنا، اقوام متحدہ پر مبنی بین الاقوامی نظام کو برقرار رکھنا اور عالمی امن و ترقی کے لئے مزید استحکام اور یقین دہانی فراہم کرنا ضروری ہے۔

شی جن پھنگ نے نشاندہی کی کہ چین ایک عظیم جدید سوشلسٹ ملک کی تعمیر کر رہا ہے اور چینی جدیدیت کے ذریعے قومی احیا کو ہر سطح پر آگے بڑھا رہا ہے۔

شنہوا
+ posts
متعلقہ تحاریر
- Advertisment -
Google search engine

متعلقہ خبریں

error: Content is protected !!