نیویارک: اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب عاصم افتخار احمد نے ایران پر اسرائیلی حملے کی شدید مذمت کرتے ہوئے واضح کیا ہے کہ یو این چارٹر کے تحت ایران کو اپنے دفاع کا حق حاصل ہے، اسرائیلی اشتعال انگیز اقدامات عالمی امن، سلامتی و استحکام کیلئے سنگین خطرہ ہیں،سلامتی کونسل جارح ملک کو اقدامات پر جوابدہ بنائے اور اس کی بلاخوف کارروائیوں پر قدغن لگائے۔
اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل اجلاس میں خطاب کرتے ہوئے عاصم افتخار نے ایران پر اسرائیلی حملے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان ایران کے برادر عوام کے ساتھ مکمل یکجہتی کا اظہار کرتا ہے اور اسرائیلی گھناؤنے حملوں کے نتیجے میں جانی و مالی نقصانات پر ہمدردی اور تعزیت کا اظہار کرتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اسرائیلی فضائی حملے ایران کی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کی صریح خلاف ورزی اور اقوام متحدہ کے چارٹر و بین الاقوامی قانون کے بنیادی اصولوں کی کھلم کھلا نفی کرتے ہیں۔ انہوںنے کہا کہ اسرائیلی اشتعال انگیز اقدامات عالمی امن، سلامتی اور استحکام کیلئے ایک سنگین خطرہ ہیں، ایران کو اقوام متحدہ کے چارٹر کے آرٹیکل 51کے تحت اپنے دفاع کا حق حاصل ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ حملے اسرائیل کے غیر ذمہ دارانہ طرزِ عمل کی ایک خطرناک اور مسلسل مثال ہیں جو غزہ میں جاری فوجی کارروائیوں، شام، لبنان اور یمن میں بار بار سرحد پار حملوں کے ذریعے ظاہر ہو رہی ہے۔ انہوںنے کہا کہ مشرق وسطی میں اسرائیل کی یہ کارروائیاں اقوام متحدہ کے چارٹر کے آرٹیکل 2(4)کی صریح خلاف ورزی اور جنرل اسمبلی کی قرارداد 3314 (1974)کے تحت جارحیت کے زمرے میں آتی ہیں، اسرائیلی حملے عالمی قوانین کی دھجیاں بکھیرتے ہیں اور عالمی نظام کو شدید نقصان پہنچاتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اسرائیل نے عالمی قانون، IAEAکے آئین اور متعدد قراردادوں کی خلاف ورزی کرتے ہوئے IAEAکی محفوظ شدہ تنصیبات کو نشانہ بنایا جن پر پاکستان کو گہری تشویش ہے ۔انہوںنے کہا کہ ایسے جارحانہ اقدامات اور بین الاقوامی قانون کی کھلی خلاف ورزیوں نے پہلے ہی تباہ کن نتائج پیدا کئے ہیں، غزہ میں اسرائیلی فوجی حملوں کے نتیجے میں ہزاروں معصوم شہری شہید ہو چکے ہیں اور وہاں گزشتہ 15سال سے غیر قانونی ناکہ بندی کے سبب انسانی المیہ جنم لے چکا ہے۔
انہوںنے کہا کہ ایران پر حملہ ایسے وقت میں کیا گیا جب جوہری مسئلے پر پرامن سفارتی حل تلاش کرنے کیلئے بات چیت جاری تھی، ایسے اقدامات مذاکرات کے عمل پر سے اعتماد ختم کرنے کے مترادف ہیں۔ انہوںنے کہا کہ پاکستان ایران کے جوہری مسئلے کے حل کیلئے پرامن طریقوں، سفارتی روابط اور مستقل بات چیت کی حمایت کرتا ہے، ایران کے خلاف طاقت کے غیر قانونی استعمال اور اس کے نتیجے میں پیدا ہونے والی صورتِ حال جاری سفارتی کوششوں کو سبوتاژ کر سکتی ہے اور خطے کو مزید غیر مستحکم کر سکتی ہے جو پہلے ہی شدید دباؤ میں ہے، جاری مذاکرات اور خطے میں امن و سلامتی کو فروغ دینے والی تمام کوششوں کو تحفظ دیا جانا چاہیے۔
انہوںنے کہا کہ ہم تمام فریقین سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ اپنی ذمہ داریاں پوری کریں اور کشیدگی سے گریز کریں،سلامتی کونسل کی بنیادی ذمہ داری ہے کہ وہ عالمی امن و سلامتی کو یقینی بنائے ،جارح ملک کو اقدامات پر جوابدہ بنائے اور اس کی بلاخوف کارروائیوں پر قدغن لگائے۔