کوئٹہ: وزیراعلی بلوچستان سرفراز بگٹی نے انسداد دہشت گردی کا ترمیمی بل کو سنگ میل قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ منظم سازش کے تحت بلوچ نوجوان کو علیحدہ کیا جا رہا ہے، خود غائب ہونیوالے دہشت گرد تنظیموں میں شمولیت اختیار کرتے، الزام ریاستی اداروں پر لگا دیا جاتا ہے۔
بلوچستان اسمبلی اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے میر سرفراز بگٹی نے کہا کہ لاپتہ افراد کامسئلہ اتنا اجاگر ہوا کہ اب یہ صوبے کا اہم مسئلہ سمجھا جاتا ہے، اب اس کا حل اور اس کیلئے قانون سازی ضروری ہے۔انہوں نے کہا کہ منظم سازش کے تحت بلوچستان کے نوجوانوں کو دوسروں سے علیحدہ کیا جا رہا ہے، بلوچستان میں ایسے نوجوان موجود ہیں جو خود غائب ہوتے ہیں پھر الزام ریاست پر لگایا جاتا ہے کہ ریاست نے اٹھایا ہے حالانکہ خود غائب ہونے والوں میں اکثر لوگ دہشت گرد تنظیموں میں شمولیت اختیار کرلیتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ انسداد دہشت گردی کا ترمیمی بل ایک سنگ میل ہے ،اس بل میں پہلے 3ماہ کا اختیار وزیراعلی کے پاس ہوگا،اس قانون سے ریاستی اداروں پر الزام تراشی ختم ہوگی۔رکن اسمبلی مولانا ہدایت الرحمن بلوچ نے کہا کہ بلوچستان کا سب سے بڑا مسئلہ لاپتہ افراد کا ہے،چاہتے ہیں صوبے میں لاپتہ افراد کا مسئلہ حل ہو ،بل سے متعلق ایوان کو اعتماد میں لیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت ہمیں ضمانت دے دوران حراست کسی کو قتل نہیں کیا جائے گا ۔