آستانہ (شِنہوا) چین اور وسطی ایشیا کے درمیان تعلقات نے جدیدیت اور علاقائی تعاون کے لیے ایک اچھی مثال قائم کی ہے۔
یہ پیغام یہاں منعقدہ ایک مکالمے میں دیا گیا۔
جدیدیت اور علاقائی تعاون کے موضوع کے تحت 2025 چین-وسطی ایشیا قومی نظم و نسق سیمینار اور ثقافتی تبادلے کے مکالمے میں چین اور وسطی ایشیائی ممالک کے 260 سے زائد نمائندوں نے شرکت کی۔
شریک مہمانوں نے کہا کہ اس تقریب نے چین اور وسطی ایشیا کے درمیان نظم و نسق کے تجربات کے تبادلے کو مزید مضبوط کیا ہے ۔
اس نے عملی تعاون کو گہرا کرنے اور مشترکہ مستقبل کے ساتھ ایک قریبی چین-وسطی ایشیا کمیونٹی کی تعمیر کے لئے نئی توانائی فراہم کی ہے۔
قازقستان کی امانت پارٹی کے ایگزیکٹو سیکرٹری دولت کریبیک نے کہا کہ حالیہ برسوں میں دونوں سربراہان مملکت کی اسٹریٹجک رہنمائی میں قازقستان اور چین کے درمیان دو طرفہ تعلقات اعلیٰ سطح پر فروغ پا رہے ہیں، تمام سطح پر قریبی تبادلے بڑھ رہے ہیں اور معیشت، تجارت، ثقافت اور نوجوانوں کے تبادلے کے شعبوں میں تعاون کی صلاحیت مسلسل ابھر رہی ہے۔
ایشیا میں رابطےاور اعتماد سازی کے اقدامات سے متعلق کانفرنس کے سیکرٹری جنرل کیرات سریبے نے کہا کہ ان کا خیال ہے کہ ایشیائی ممالک کے درمیان تعاون کو مضبوط بنانا اور باہمی اعتماد پیدا کرنا وسطی ایشیائی ممالک کے درمیان ہم آہنگ ترقی کو فروغ دینے اور مشترکہ طور پر مشترکہ مستقبل کے ساتھ ایک چین-وسطی ایشیا کمیونٹی کی تعمیر کے لیے بہت اہمیت کا حامل ہے۔
کرغزستان کی ڈپلومیٹک اکیڈمی کے نائب صدر اور کرغزستان کی پارلیمنٹ کے سابق اسپیکر زین الدین کرمانوف نے نشاندہی کی کہ علاقائی تعاون مشترکہ خوشحالی کو فروغ دینے کی کنجی ہے ۔
انہوں نے کہا کہ علاقائی روابط کو مضبوط بنا کر یہ نہ صرف اقتصادی انضمام کو فروغ دے سکتا ہے بلکہ تہذیبوں کے درمیان تبادلے اور مفاہمت کو بھی گہرا کر سکتا ہے جو علاقائی استحکام اور ترقی کے لیے ایک ٹھوس بنیاد فراہم کرتا ہے۔
