اسلام آباد: وزیر دفاع خواجہ آصف نے واضح کیا ہے کہ سیاسی مخالفین 4 حملے کرچکے، اب مفاہمت نہیں مزاحمت کی سیاست ہوگی، پاکستان دہشت گردی کیخلاف فرنٹ لائن پر لڑرہا ،اگر دہشت گرد امریکہ کے حوالے کیا تو کیا ہوا؟۔
اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگوکرتے ہوئے خواجہ آصف نے کہا کہ دہشتگردی کیخلاف جنگ ہم نے شروع نہیں کی تھی، امریکہ نے دہشتگردی کا نام لیکر عراق، لیبیا اور افغانستان میں جنگ لڑی۔ انہوں نے کہا کہ ہم خود دہشتگردی کا سب سے بڑا شکار ہیں اگر ہم نے دہشت گرد امریکہ کے حوالے کیا تو کیا ہوا؟پاکستان ، دہشتگردی کیخلاف فرنٹ لائن پر لڑرہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ امریکہ نے افغانستان میں ہائی ٹیک اسلحہ چھوڑا ، اگر وہ اب اپنا اسلحہ واپس لینے کا کہہ رہا ہے تو اچھی بات ہے کیونکہ امریکی اسلحے سے دہشت گردی میں اضافہ ہواہے۔ انہوں نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی نے پہلے یہاں خطوط بازی کی پھر عالمی درجہ دیا، خطوط کا حشر جو پہلے ہوا، وہ ہی اب ہوگا، بانی پی ٹی آئی کو سیاسی لوگ نہیں جادوگر مشورہ دے سکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ پرویز خٹک کو صوبے سے وفاق میں لانے کے بعد خیبرپختونخوا میں لوٹ مار کی گئی۔ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ سیاسی مخالفین نے مفاہمت کی کوئی بات کی ؟ تین چار مرتبہ حملے کرچکے ہیں اور عید کے بعد دوبارہ حملے کا کہہ رہے ہیں، اب مفاہمت کے بجائے مزاحمت کی سیاست ہوگی، خیبرپختونخوا حکومت دہشتگردی کے خلاف جنگ کا ملبہ خود بھی اٹھائے، پارا چنار کے حالات سب کے سامنے ہیں وہ تو ہمارے زیرانتظام نہیں ہے ۔